24 اگست ، 2012
لندن …متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ حسینیت ایک دوسرے کوبرداشت کرنے،انسانیت سے پیارکرنے،انسانیت اورلبرل ازم کانام ہے میں اسی راستے پر چل رہاہوں اوراگراس راستے میں میری جان بھی چلی جائے تومیں سمجھوں گاکہ میں نے اپنے نام کے ساتھ لگے ہوئے لفظ حسین کاحق ادا کردیا ہے ۔ انہوں نے یہ بات آج ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپرجعفریہ الائنس کے ایک وفد سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہی ۔وفدکی سربراہی جعفریہ الائنس کے سربراہ اور ممتاز عالم دین علامہ عباس کمیلی کررہے تھے۔وفدمیں علامہ فرقان حیدرعابدی، علامہ حسین مسعودی،اکرام حسین ترمذی اور دیگر علماء شریک تھے ۔وفدمیں شامل رہنماوٴں اور علمائے کرام نے فرقہ وارانہ قتل کے واقعات اورقوم کوحقائق سے آگاہ کرنے کے بارے میں جراتمندانہ اور حقیقت پسندانہ بیانات پر الطاف حسین کو خراج تحسین پیش کیااوران کاشکریہ اداکیا۔ الطاف حسین نے کہاکہ میری جدوجہدعوام کوتقسیم کرنے کی نہیں بلکہ عوام کو جوڑنے کی ہے ،اسی لئے میں نے جب سے تحر یک شروع کی توروزاول سے ہی شیعہ سنی اتحادکیلئے کوششیں کیں تاکہ لوگ فقہ اور مسلک کی بنیادپر ایک دوسرے کوقتل نہ کریں،آپس میں ایک دوسرے سے نفرت نہ کریں اورمعاشرے سے فرقہ واریت اورتعصب کاخاتمہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکنوں اورہمدردوں کی اکثریت سنیوں پرمشتمل ہے لیکن میں نے اس کے باوجوداہل تشیع کے سفاکانہ قتل پر آوازاحتجاج بلندکی اسلئے کہ میرے والدین نے مجھے یہ درس دیاتھاکہ یہ مت دیکھوکہ اکثریت میں کون ہے بلکہ یہ دیکھوکہ حق پر کون ہے ۔میں نے نتائج کی پرواہ کئے بغیر ہمیشہ حق کیلئے آواز بلند کی ہے اور کرتا رہوں گا۔ الطاف حسین نے کہاکہ ہرانسان جس گھرمیں پیداہوتاہے وہ وہی مذہب، فقہ یامسلک اختیارکرتاہے جواس کے گھروالوں کا ہوتا ہے ، لہٰذا اگر کوئی ہندو ، عیسائی، سکھ یاکسی اورمذہب کاماننے والاہے تواس میں اس کاکوئی قصورنہیں، اسی طرح اگر کوئی سنی ہے یاشیعہ ہے یاکسی بھی فقہ یا مسلک کاماننے والاہے تو اس میں اس کاکوئی قصورنہیں لہٰذاکسی مذہب، فقہ ،مسلک یاعقیدے سے تعلق ہونے کی بنیاد پر کسی انسان کوقتل کرناسراسرظلم ہے اور میں اس ظلم کے خلاف ہوں۔انہوں نے مزید کہاکہ ایک انسان کاقتل پوری انسانیت کاقتل ہے اورمیں انسانیت کے قتل کے خلاف ہوں ، میں کسی مذہب، فقہ، مسلک یا عقیدے کے خلاف نہیں۔میں سب کااحترام کرتاہوں اورمیری جدوجدبھی یہی ہے کہ سب ایک دوسرے کااحترام کریں، ایک دوسرے کوبرداشت کریں ۔ یہی قرآن کی تعلیمات ہیں کہ ” لکم دینکم ولی الدین“ اوریہی ہمارے سرکاردوعالم کی تعلیمات ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے بانی ء پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے بارے میں جوتاریخی حقائق بیان کئے میں ان پر قائم ہوں اور میں چیلنج کرتاہوں کہ کوئی بھی ان حقائق کوغلط ثابت نہیں کرسکتا۔ وفدمیں شامل علمائے کرام نے الطاف حسین سے فرداًفرداًگفتگوکی اورکہاکہ آپ نے معصوموں کے قتل کے خلاف جس طرح جراتمندانہ آوازبلندکی ہے اس نے ملک بھر کے مظلوموں خصوصاًاہل تشیع کمیونٹی کے دل جیت لئے ہیں ۔ علمائے کرام نے قائداعظم کے بارے میں الطا ف حسین کے بیان کردہ حقائق کی مکمل تائید کی اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی اوراتحادویکجہتی کیلئے انہیں اپنے بھرپورتعاون کایقین دلایا۔ وفدمیں علامہ عباس کمیلی، علامہ فرقان حیدرعابدی، علامہ حسین مسعودی اوراکرام حسین ترمذی کے ساتھ ساتھ علامہ باقرحسین زیدی،سیدسلمان مجتبیٰ، سیدشبررضا، سیدحسن مہدی، علامہ علی کرارنقوی،علامہ اظہرحسین نقوی، علامہ جعفررضانقوی، علامہ اطہرمشہدی، سید شمس الحسن مشہدی،علامہ آغانادررضوی، مولانا امدادعلی رضوی، انجینئر علی حیدر، محب رضا، سیدحیدرمہدی اور سید تجمل کاظمی شامل تھے۔