04 مارچ ، 2020
سکھر: سندھ ہائیکورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
نیب سکھر نے احتساب عدالت کی جانب سے خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کے خلاف درخواست دائرکی تھی جس پر سندھ ہائیکورٹ سکھربینچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ خورشیدشاہ سمیت 18 افراد پر ایک ارب 23 کروڑ روپےکاریفرنس دائر ہے، ملزم گرفتار ہے اور احتساب عدالت میں کیس بھی چل رہاہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے نیب پراسیکیوٹر اور خورشید شاہ کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت سے پی پی رہنما کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
عدالتی فیصلے پر خورشید شاہ کے وکیل نے کہا کہ ہم نےسندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے درخواست دے رکھی ہے جس پر 16 مارچ کو سماعت ہوگی۔
واضح رہےکہ احتساب عدالت نے17 دسمبرکو ریفرنس دائر نہ ہونےکی صورت میں خورشید شاہ کی 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا لیکن نیب نےاحتساب عدالت کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
گزشتہ سال ستمبر میں خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا، انہیں نیب سکھر کے کیس میں نیب راولپنڈی کی ٹیم نے بنی گالہ سے حراست میں لیا۔
نیب سکھر کی ٹیم نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا ریفرنس احتساب عدالت سکھر میں دائر کیا۔
ریفرنس میں ان کی بیگمات ناز بی بی اور طلعت بی بی بھی شامل ہیں جب کہ خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ، زیرک شاہ اور بھتیجے اویس شاہ اور جنید قادر شاہ سمیت 18 افراد کو ریفرنس میں نامزد کیا گیا ہے۔
نیب ریفرنس میں خورشید شاہ کے دوست نثار پٹھان، ان کے بیٹے زوہیب میر، ثاقب رضا اور محمد شعیب پٹھان کا نام بھی شامل ہے۔
ریفرنس میں رحیم بخش اعوان اور ان کے بیٹے محمد ثاقب اعوان کے علاوہ خورشید شاہ کے دوست ٹھیکیدار اکرم خان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔