'ملبے میں پھنسے افراد کے کل تک فون آتے رہے آج خاموشی ہے'

کراچی کے علاقے گولیمار میں تیسرے روز بھی گرنے والی عمارت کا ملبہ مکمل طور پر ہٹایا نہیں جاسکا،ملبے تلے اب بھی کئی افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے جب کہ حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہوچکی ہے۔

خیال رہے کہ 5 مارچ کو رضویہ سوسائٹی کے قریب گولیمار نمبر 2 میں تین رہائشی عمارتیں گرگئی تھیں جس کے باعث اب تک جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 19 ہوچکی ہے جب کہ 30 کے قریب افراد زخمی ہیں ۔

جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے،11 خواتین، اور اردویونیورسٹی کا ایک لیکچرار بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق  40 گز کے پلاٹ پر بنی پانچ منزلہ عمارت پر اس کا مالک چھٹی منزل بھی بنا رہا تھا کہ پوری عمارت گر گئی جس کی زد میں دیگر دو عمارتیں بھی آگئیں۔

 قریب موجود چوتھی عمارت کو بھی مخدوش قرار دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے جوان اور دیگر ادارے ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں جب کہ تنگ گلیوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ملبہ ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری استعمال کی جارہی ہے جب کہ ملبے تلے اب بھی کئی افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر ملبہ ہٹانے کا کام احتیاط سے کیا جارہا ہے۔

'ملبے میں پھنسے افراد کے کل تک فون آتے رہے آج خاموشی ہے'

متاثرین اپنے پیاروں کی زندگی کے لیے دعا گو ہیں، بعض افراد کا کہنا ہے کہ انہیں ملبے میں پھنسے افراد کے کل تک فون آتے رہے تو زندگی کی امید تھی لیکن اب کوئی فون بھی نہیں آرہا جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ عمارت کے مالک کے خلاف درج کرلیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سانحہ گولیمار سے بچنے کے لیے ضروری ہےکہ غیر معیاری، غیر قانونی تعمیرات کو روکا جائے اور مخدوش عمارتوں کو جلد ازجلد خالی کرایا جائے۔

دوسری جانب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے) نے شہر میں انتہائی مخدوش عمارتوں کو فوری طور پر مسمار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ترجمان ایس بی سی اے کے مطابق انتہائی خطرناک اور مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کے لیے گلبہار میں سروے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کےبعد اس طرح کی عمارتوں کو فوری خالی کراکے مسمار کیا جائے گا۔

مزید خبریں :