04 مئی ، 2020
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے نواز شریف کی طبیعت کے حوالے سے کوئی سیاست نہیں کی، اگر ثابت ہو جائے کہ نواز شریف ایک دھیلا بھی دیکر باہر گئے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا نہ میں ڈیل کےتحت گیا تھا اور نہ کسی ڈیل کےتحت واپس آیا ہوں، نواز شریف کی بیماری کےسبب لندن گیا تھا، کورونا کےسبب پروازیں بند ہوئیں تو واپس آنا پڑا، بھائی کو نہیں بھائی کے علاج کو چھوڑ کر واپس آیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے ڈیل کے تحت باہر جانے سے متعلق الزامات پر صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہمیں بیماری پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کے معاملے کی سنگین صورتحال تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف پر ڈیل کر کے باہر جانے کا الزام بےبنیاد ہے، کوئی ثابت کرے کہ نواز شریف ایک دھیلا بھی دےکر باہر گئے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
مسلم لیگ ن کا صدر نامزد ہونے سے متعلق الزامات پر شہباز شریف نے کہا کہ جمہوریت کےلیےنوازشریف کےبے پناہ قربانیاں دی ہیں اور میں نواز شریف کا نامزد کردہ اور پارٹی کا منتخب صدرہوں، میں ایک جمہوری سوچ کا آدمی ہوں، ہم نے صعوبتیں، قیدوبند اورجلاوطنی برداشت کی ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ 1993 میں غلام اسحاق نے مجھے بلایا اور کہا تم وزیراعظم بن جاؤ، میں نےکہا یہ ممکن نہیں ہے، میں نے یہ پیشکش رد کر دی، 1999 میں جنرل مشرف نے پیشکش کی جسے میں نےمسترد کر دیا، یہ راز پرویز مشرف نے خود افشا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں نوازشریف کو پاناما کے بجائے اقامہ پر نااہل کیا گیا تو اس وقت نوازشریف نے مجھے پارٹی صدرنامزد کیا، چور دروازے سے آنا چاہتا تو میرے پاس بہت مواقع تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے پنجاب میں اپنے دورمیں تمام پروجیکٹ مکمل کیے، مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کے بہت قریب ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے کیونکہ میں اسٹیبلشمنٹ سے اچھےاور احترام کی بنیاد پرتعلقات کا حامی ہوں۔
حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو موجود صورت حال میں قومی ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ قرار دینے سے متعلق سوال پر صدر ن لیگ نے کہا کہ چند دن پہلےخبر آئی کہ صدرمملکت وزیراعلیٰ سندھ سےملاقات کریں گے، اگلے دن صدر اور وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات منسوخ ہو گئی، وزیراعظم وزیراعلیٰ سندھ سے ملنے سےانکار کرتے ہیں، اس صورتحال میں قومی ہم آہنگی کیسے ہو گی؟
ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ مل کر پاکستان کو آگے لیکر جائیں لیکن یہ قائد کا وہ پاکستان نہیں ہے جس کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔
کورونا کی صورت حال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دنیا کے جس ملک میں کورونا کوغیرسنجیدہ لیا گیا وہاں تباہی مچ گئی، ہم نےکورونا کو سنجیدہ نہیں لیا، لاک ڈاون پر غیرضروری بحث چھیڑی گئی۔
منی لانڈرنگ کے حوالے سے شریف فیملی پر لگنے والے الزامات کا دفاع کرتے ہوئے دفاع شریف نے کہا کہ ایک دھیلے کی منی لانڈرنگ ثابت کر دیں، منی لانڈرنگ تب ہوتی ہے جب کوئی کرپشن کرے، یہ کرپشن تو ثابت نہ کر سکے، منی لانڈرنگ کے الزامات کو عدالت میں لے گیا ہوں، لندن کے ہائیکورٹ میں کیس دائر کر دیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ شوگراسکینڈل میں شریف خاندان کا نام ضرور ہے لیکن اس عرصے میں جوچینی اسکینڈل آیا ہے اس میں میرے خاندان کا نام نہیں، ماضی میں جب بھی چینی کی وافرمقدار ہوتی تھی تو برآمد کرتے تھے، چینی اورگندم وافر مقدارمیں ہو تو برآمدکرنا بری بات تو نہیں۔
چینی اسکینڈل کو موجودہ حکومت کےچہرے پر بدنما دھبہ قرار دیتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 2018 اور 2019 میں اتنی چینی نہیں تھی کہ برآمد کریں، چینی کا سرپلس تھا ہی نہیں تو ایکسپورٹ کہاں سےکیا، یہ ہے ان کی ڈکیتی پاکستان کےخزانے پر۔
انھوں نے کہا کہ بات بزدار صاحب کی 3 ارب روپےکی سبسڈی کی نہیں ہے، صوبہ سندھ نے کوئی سبسڈی نہیں دی، 2019 میں چینی کی برآمدشروع ہوئی تو ڈالر تیزی سےمہنگا ہوا، 2018 میں ڈالر 135 روپے کا تھا، 2019 میں 155 روپے کا ہوگیا، اس آڑ میں انہوں نے اربوں روپے کمائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں ہم نےحکومت چھوڑی تو چینی 52 روپے کی تھی، 2019 میں چینی کی قیمت 80 روپے کلو تک پہنچ گئی، عمران خان کی زیرصدارت کابینہ نےچینی برآمد کی منظوری دی لہذا چینی اسکینڈل میں وزیراعظم براہ راست ملوث ہیں۔