بیک ڈور بیٹھنے کو بھی تیار ہیں، اپنی بیٹنگ لائن تبدیل کریں: بلاول کی حکومت کو دعوت

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو ایک بار پھر مل بیٹھنے کی پیشکش کردی۔

کورونا وائرس کی صورتحال پر ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں بلاول کا کہنا تھا کہ مہلک وائرس کے خلاف جنگ کے فرنٹ لائن سپاہی ڈاکٹرز اور طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، 700 سے زائد طب سے تعلق رکھنے والے افراد متاثرہیں اور 11 شہید ہوچکے ہیں، مگر آج بھی وزیراعظم اور وزیر صحت عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا سے قیادت کی اصلیت سامنے آئی ہے،  وزیراعظم خود نہیں آئیں گے تو دوسروں سے کیسے توقع کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ میں نے پہلی پریس کانفرنس میں اتحاد کا پیغام دیا لیکن میرے وزیراعلیٰ اور وزراء کی کردار کشی کی گئی، ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا سندھ میں جہالت کی وجہ سے کورونا پھیلا، یہ وقت اس طرح کی سیاست کا نہیں تھا۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پہلی پریس کانفرنس میں ہم نے عوام کے تحفظ اور معیشت کے بارے میں دو محاذوں پر لڑنے کا کہا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 50 ہزار ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کا کہا لیکن اس تک نہیں پہنچ سکے، وفاقی حکومت نے مدد نہیں کی، اس لیے یہ ہدف حاصل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سب سے کم ٹیسٹ کی سہولت اور سب سے زیادہ اموات کی شرح ہے، مراد علی شاہ کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

بلاول کا کہنا ہے کہ ہم جنگ کی صورتحال سے دو چار ہیں، کیا ایسا ہوسکتا کہ جنگ میں سندھ کو کہا جائے، وہ خود لڑے، جنگ میں سپاہیوں کو کہا جائے ہم ہتھیار نہیں دیں گے، جانتا ہوں سندھ میں کتنی مشکل سے میڈیکل عملے کو حفاظتی کٹس کی بلا تعطل فراہمی ممکن بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد زیادہ وسائل ملے اعتراف کرتے ہیں، صحت کا صوبائی بجٹ اس وبا سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے صوبوں کو وسائل فراہم کرے، ہم اپنے لیے نہیں بلکہ اپنی عوام کے لیے پیسے مانگ رہے ہیں۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ آپ ہمیں گالی نہ دیں ہماری کردار کشی نہ کریں، جب دنیا ڈاکٹرز کو سیلوٹ کر رہی ہے تو بلوچستان اور پنجاب میں ڈاکٹرز کو گرفتارکیا جارہا ہے، اگر حفاظتی کٹس تھیں تو ڈاکٹرز نے ہڑتال کیوں کی؟ وزیر خارجہ نےاپنی ہی حکومت کے خلاف بیان کیوں دیا؟  آپ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کہتے ہیں تو بتا دیں ہم کیا اعتماد سازی کےاقدامات کریں؟ 

انہوں نے مزید کہا کہ اگر وفاق ہماری ہر کوشش کو ناکام بنائے گا تو نقصان پاکستان اور عوام کا ہوگا، وفاق کے سندھ میں نمائندے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں، صوبائی حکومتوں نے پاکستان کو ووہان، اٹلی اور نیویارک نہیں بننے دیا، سوات آپریشن میں ہم نے نہیں کہا تھا کہ امن و امان صوبائی مسئلہ ہے اور سیلاب آیا تھا تو ہم نے نہیں کہا تھا کہ صوبے خود اقدامات کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب وفاق کہتا ہے صوبے کورونا سےخود لڑیں، ہم لڑیں گےلیکن اس کے نتائج بھی سوچیں، آپ کے 90 فیصد بیانات سندھ حکومت کے خلاف ہیں، وزیر اعظم کنفیوژ ہیں اور  غائب ہیں، وہ ذمہ داری ادا نہیں کر رہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت خود لڑنے کے بیان سے وہ فالٹ لائنز کھولے گی جو 18 ویں ترمیم سے بند کردی تھیں، کیا معاشی مشکلات ایتھوپیا، نائیجیریا، افغانستان، بنگلادیش اور مالدیپ میں نہیں ہیں؟ اگر وہ ممالک اپنی عوام کی صحت کو ترجیح دے رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں دے سکتے؟ 

سندھ حکومت کے آرڈیننس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ  گورنر سندھ نے صوبائی حکومت کے ریلیف آرڈیننس کو منظور نہیں کیا، اس آرڈیننس کے ذریعے سندھ کی عوام کو ریلیف دینا تھا، اس کو پی ٹی آئی نے سبوتاژ کر دیا لہٰذا مطالبہ کرتا ہوں کہ گورنر سندھ آج رات تک اس آرڈیننس پردستخط کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس کی نقل کر کے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی لاگو کیا جائے۔ 

ایک بار پھر وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا کہ جس طرح کی آپ سیاست کرتے ہیں، وبا کے دوران یہ عادتیں چھوڑنا ہوں گی، وزیر اعظم ہمارے اور پاکستان کا وزیر اعظم بننے کو تیار نہیں بلکہ وہ اسی میں خوش ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے وزیر اعظم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وبا کے دوران اٹھارویں ترمیم پربحث نہیں کروں گا، میں آپ سے لڑنا نہیں چاہتا اور نہ ہی اس وقت آپ کے خلاف الیکشن لڑنا ہے، یہ وبا بارڈر سے ہی آئی ہے تو سوال پوچھنا حق ہے ایک بھی کیس ووہان سے نہیں آیا تو ایران سے کیسے پھیلا؟

خطاب کے آخر نے بلاول بھٹو نے ایک بار پھر حکومت کے ساتھ بیٹھنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ بیک ڈور بیٹھنے کو بھی تیار ہیں لیکن آپ اپنی بیٹنگ لائن کو تبدیل کریں، ان لوگوں کو فرنٹ پر لائیں جو سمجھدار اور تجربہ کار ہوں جنہیں تمیز ہو۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس اب 13 مئی کو طلب کیا گیا ہے جہاں کورونا صورتحال پر مزید بحث کی جائے گی۔

مزید خبریں :