Time 30 مئی ، 2020
پاکستان

کراچی میں غیر قانونی واٹر ٹینکرز کے ذریعے مضر صحت پانی کی سپلائی کا دھندہ عروج پر

 واٹر بورڈ یا پولیس ایکشن لیتی ہے تو کچھ دنوں کے لیے یہ سلسلہ رک جاتا ہے، مضر صحت پانی سے کورونا پھیلنے کا خدشہ بھی سر اٹھانے لگا: ذرائع. فوٹوؒ: جیو نیوز

کراچی میں غیر قانونی واٹر ٹینکرز کے ذریعے مضر صحت پانی کی سپلائی کا دھندہ مکمل طور پر نہیں روکا جا سکا۔

کراچی میں غیر قانونی طور پر گندے پانی کے ٹینکرز کا دھندہ نہ رک سکا جب کہ مضر صحت پانی سے کورونا پھیلنے کا خدشہ بھی سر اٹھانے لگا۔

ذرائع کا دعوی ہے کہ غیر قانونی واٹر ٹینکرز یا تو شہر میں چوری کیا گیا پانی استعمال کرتے ہیں یا پھر یہ پانی شہر سے باہر سے بھر کر لایا جاتا ہے، کراچی سے باہر کا مضر صحت پانی بلوچستان اور ٹھٹھہ کے راستے آتا ہے۔

ذرائع کے مطابق مضر صحت پانی بلوچستان کے علاقے ساکران اور مختلف جگہوں سے بھرا جاتا ہے اور پھر یہ پانی ضلع غربی اور ضلع سٹی کے راستے کراچی لایا جاتا ہے، بلوچستان سے موچکو اور منگھوپیر کے کچے راستوں سے پانی سرجانی ٹاؤن اور پھر گلشن معمار پہنچتا ہے جب کہ ٹھٹھہ سے بن قاسم کے راستے پانی کراچی لایا جاتا ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ واٹر بورڈ یا پولیس ایکشن لیتی ہے تو کچھ دنوں کے لیے یہ سلسلہ رک جاتا ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ موچکو اور بن قاسم میں پولیس کی سختی کی وجہ سے یہ پانی آج کل وہاں سے نہیں آرہا تاہم منگھوپیر میں کچے کے راستے سے پانی سرجانی ٹاؤن اور پھر گلشن معمار پہنچایا جا رہا ہے، کچے کے راستوں پر پولیس گشت نہ ہونے کے باعث ٹینکر وہاں سے آتے ہیں۔

گزشتہ دنوں ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے آئی جی سندھ کو اس سلسلے میں خط بھی لکھا گیا۔

ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے رابطے پر جیو نیوز کو بتایا کہ میں نے ایسٹ اور ویسٹ زون کے لیے دو فوکل پرسن بھی نامزد کیے ہیں جب کہ ہم واٹر بورڈ کی مدعیت میں مقدمات درج کروا رہے ہیں، اب اس سلسلے میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

دوسری جانب ڈی آئی جی ویسٹ زون عاصم قائم خانی نے جیو نیوز کو بتایا کہ ہم نے کئی مقدمات درج کیے ہیں اور کئی واٹر ٹینکرز بھی ضبط بھی کیے ہیں۔

ڈی آئی جی ایسٹ زون نعمان صدیقی نے بتایا کہ ایسٹ زون میں بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں اور یہ مقدمات سرکار کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں۔

مزید خبریں :