05 ستمبر ، 2012
کوئٹہ… بلوچستان امن و امان کیس کی سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سماعت جاری ہے اور چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور ملک بدنام ہو رہا ہے۔ آج سماعت کی ابتداء میں عدالت کو بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل ساڑھے گیارہ بجے پیش ہو جائیں گے۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل عبید اللہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈیرہ بگٹی سمیت کئی کیس ہیں جنکاغلط تاثرجارہاہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے، شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ پر یو این نے نوٹس لیا ہے ، کس کو کہیں،سب کو ہم نے دیکھ لیا ہے، کوئی وفاق کیجانب سے پیش نہیں ہوا۔ انہوں نے آئی جی ایف سی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ سے بڑی امید تھی جنرل عبید، 4 دن سے جان بوجھ کرکیس نہیں لے رہے تھے کہ کچھ بہتر ہو،نتیجہ کچھ نہ آیا، آپکی فورس کا نام آنا شروع ہوگیا، ہماری فورس کا نام آئیگا تو میں پہلے اسے دیکھوں گا،ملک کی بین الاقوامی سطح پر بدنامی ہورہی ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ اخبارات میں ہے اقوام متحدہ کا وفد ہمارے معاملات دیکھنے کیلئے آرہا ہے، باہرکے لوگ ہمارے معاملات دیکھنے آئینگے تواقتدار کیلئے کتنے خطرناک ہونگے۔ اس موقع پر آئی جی ایف سی کہنا تھا کہ ہمیں امن و امان کی صورتحال کو وسیع طور پر دیکھنا ہوگا، یہ ملک کے سب اداروں کی مشترکہ ذمے داری ہے، ایف سی کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بدنام کیا جارہاہے۔چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی نے رپورٹ میں کہا ہے لاپتا افراد ایف سی کے پاس ہیں، جس پر آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ یہ تو بڑا آسان ہے کہ کوئی کہہ دے بندہ فلاں کے پاس ہے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ اسلحہ ہے اور راہداریوں پر گاڑیاں چل رہی ہیں، پشین میں کیمپ اسلحے،منشیات سے بھرے ہیں، سارے غلط کام ہوتے ہیں، ڈپٹی کمشنر سے پوچھیں کہ کیا اسے پتانہیں کہ کوئٹہ میں کیا ہورہا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ نے کہا کہ حالات بہت برے ہیں، تسلیم کرتا ہوں مگر ایسے برے بھی نہیں کہ کچھ اچھا نہیں ہورہا، آپ حکم دیں، سرزنش کریں، ہم مانیں گے،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم سرزنش نہیں کرینگے، آپ بس لاپتاافراد کو جاکر لے آئیں۔