13 ستمبر ، 2020
خیبر پختونخوا کی مشہور سیاحتی وادی کاغان میں ٹراؤٹ مچھلی کے شکار اور خرید و فروخت پر 2 سال کے لیے پابندی عائد کر دی گئی۔
کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے چئیرمین ڈاکٹر ایمل زمان کا کہنا ہے کہ بے دریغ شکار کی وجہ سے مقامی ٹراؤٹ معدوم ہو رہی ہے اس لیے ہم اسے محفوظ بنا کر اسپورٹس ٹرافی فشنگ کے طور پر متعارف کروانا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر ایمل زمان کا کہنا ہے کہ جب ٹراؤٹ کی تعداد زیادہ ہو گی تو ایک سیاحتی مرکز کے طور پر ہم یہاں ٹرافی فشنگ کا انعقاد کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور اسکاٹ لینڈ میں ایسے لوگ ہیں جو اس کے لیے بہت رقم دیتے ہیں اور وہ ایسی جگہ جا کر مچھلی پکڑتے ہیں اور تصویر اتار کر اسے دوبارہ پانی میں چھوڑ دیتے ہیں۔
دوسری جانب ٹراؤٹ پر پابندی سے بیسر اور ناران میں جھیلوں اور دریائے کنہار کی تازہ ٹراؤٹ فروخت کرنے والے ہوٹل اور ریستورانوں کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ پابندی کی وجہ سے ٹراؤٹ مچھلی دستیاب نہیں ہے اور اب ہم گاہکوں کو دیسی ٹراؤٹ تو دے نہیں سکتے تو ہم فارمی ٹراؤٹ دے رہے ہیں مگر سیاحوں کی مانگ ابھی تک دیسی ٹراؤٹ مچھلی ہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاغان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے نادر نسل کی مقامی ٹراؤٹ کو بچانے کے اقدامات دور رس نتائج کے حامل ہیں۔