01 اکتوبر ، 2020
بھارت میں ایک اور اچھوت ذات کی لڑکی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد انتقال کرگئی۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل بھی بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع ہتراس میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک 19 سالہ دلت (اچھوت) لڑکی اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حالیہ واقعہ بھی اترپردیش میں پیش آیا ہے جہاں ضلع بلرام پور میں ملزمان نے22 سالہ لڑکی کو اغواکے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی انتہائی خراب حالت میں بمشکل گھر پہنچی اور جب گھر والے اسے اسپتال لے جارہے تھے تو وہ راستے میں ہی چل بسی کرگئی۔
مقامی پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث 2 افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
اجتماعی زیادتی کے ایک اور واقعے کے بعد بھارت میں مودی سرکار کے خلاف غم و غصے میں اضافہ ہوگیا ہے اور شہری زیادتی میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
دوسری جانب اترپردیش میں پولیس نے کانگریس رہنما راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راہول گاندھی اپنی بہن پریانکاگاندھی کے ہمراہ بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے ہتراس جارہے تھے جہاں انہوں نےگذشتہ دنوں جنسی زیادتی کے بعد انتقال کرجانے والی اچھوت لڑکی کے اہلخانہ سے ملاقات کرنا تھی۔
خیال رہے کہ دلتوں کا شمار بھارت کی پسماندہ ترین ذات میں ہوتا ہے اور ذات پات میں تقسیم بھارتی معاشرے میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کا کسی دلت کو چھونا بھی ممنوع ہے۔
بھارت میں ہر سال اجتماعی زیادتی کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں تاہم ایسے کیسز کے خلاف آواز اس وقت بلند ہونا شروع ہوئی جب 2012 میں نئی دہلی میں میڈیکل کی 23 سالہ طالبہ نربھیا (فرضی نام) سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ رونما ہوا، اِس میں ملزمان نے لڑکی سے چلتی بس میں زیادتی کے بعد اسے قتل کردیا تھا۔
واقعے کے تقریباً 7 سال بعد نربھیا گینگ ریپ کیس کے چار ملزمان کو پھانسی دی گئی تھی۔