12 اکتوبر ، 2020
نیویارک: پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز ( پی آئی اے) کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے ہر سال تمام اخراجات ٹیکس انتظامی اخراجات اور تمام تر مالیاتی بے قاعدگیوں کے باوجود کئی ملین سالانہ منافع دینے والے ڈیڑھ ارب ڈالرز کی مالیت کے ہوٹل روزویلٹ کو 31؍ اکتوبر سے مستقل بند کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔
تفصیلات کےمطابق مارچ 2019 میں ایک غیر پاکستانی مہمان نے اپنے دوستوں کے ساتھ روز ویلٹ ہوٹل کے کمرہ نمبر 1408 میں قیام کیا، قیام کے بعد روزویلٹ ہوٹل کے اس مہمان نے اپنے تجربے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ’’ٹِرپ ایڈوائزر‘‘ نامی ایک ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ روز ویلٹ ہوٹل کے اس کمرے میں داخل ہوتے وقت ہی عجیب احساس ہوا جسے میں اور میرے ساتھی نے نظر انداز کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ پھر جب میں غسل خانہ میں گیا تو ٹب کے ساتھ لگے کرٹن کو خود بخود اکٹھا ہوتے دیکھ کر خوف زدہ ہو گیا لیکن خود پر قابو پاتے ہوئے اسے محض وہم قرار دیدیا۔ میں نے غسل کرکے باہر آکر اپنے دوست سے واقعہ بیان کیاتو وہ بھی پریشان ہوگیا ہم نے ہوٹل صرف دو روز کیلئے بک کیا تھا اور ہم نے ہوٹل تبدیل کرنے کیلئے بڑی کوشش بھی کی لیکن نیو یارک کے دیگر ہوٹلوں میں جگہ نہ ملی لہٰذا ہم نے دو دن تک روزویلٹ ہوٹل کے اس کمرے میں مجبوراً قیام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ واپس آنے کے بعد جب آسیب زدہ جگہوں کے بارے میں ریسرچ کی تو ہمارے خوف کی تصدیق ہوگئی، ہمارے دو روز کے مشاہدات اس کاثبوت ہیں کہ یہ کمرہ آسیب زدہ اور بھوتوں کا بسیرا ہے۔
اس مہمان کے مشاہدے کا بیان آج بھی ویب سائٹ پر موجود ہے جبکہ اس بیان کے جواب میں روز ویلٹ ہوٹل کی گیسٹ ریلیشنز کی ذمہ دار خاتون کرسٹینا نے 31اکتوبر 2019 کولکھا کہ ہم نے اپنے اس روز ویلٹ ہوٹل نیو یارک کے بارےمیں آسیب زدہ ہونے کا نہیں سنا البتہ ہالی وڈ میں واقع اسی نام کے روزویلٹ ہوٹل کے بارے میں آسیب زدہ ہونے کی متعدد کہانیاں ضرور سنی ہیں اور ہالی وڈ کے روزویلٹ ہوٹل سے ہماراکوئی تعلق نہیں، روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کےکمرہ نمبر 1408 کی خصوصیت یہ ہےکہ اس کمرے میں متعدد پاکستانی مرحوم اور حیات شخصیات نے بھی قیام کیا ہے۔
ان میں آزاد کشمیر کے صدر سردارعبدالقیوم (مرحوم)، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز سمیت کئی درجن پاکستانی شخصیات شامل ہیں۔سابق صدر پرویز مشرف اپنے دورہ نیو یارک میں اسی روز ویلٹ ہوٹل میں قیام کرتے تھے۔
یہی کمرہ اُن کے معاونین اور مشیروں کے تصرف میں رہتا۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ اقوام متحدہ کے دوران بھی یہ کمرہ اُن کے معاونین کےتصرف میں رہا۔
نوٹ: یہ خبر 12 اکتوبر 2020 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی