15 اکتوبر ، 2020
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم خان کا کہنا ہے موٹر وے زیادتی کیس میں پولیس کی بدنیتی واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں کمپیوٹرائز روزنامچہ تیار کرنے کے خلاف کیس کی سماعت میں چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ پورے پنجاب میں پولیس گردی کی انتہا ہو چکی ہے۔
موٹر وے زیادتی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ مرکزی ملزم عابد ملہی کا باپ چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ عابد کو خود پولیس کے حوالے کیا، عابد ملہی کا باپ کہتا ہے کہ پولیس اہلکار چھت پر سوئے ہوئے تھے اور پولیس کی تفتیشی ٹیم میں انعام بانٹنے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔
جسٹس قاسم خان نے کہا کہ 20، 20 دن تک لوگوں کی فیملیز کو غیر قانونی حراست میں رکھا جاتا ہے، پولیس کی بدنیتی واضح نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ایس او پیز بنانے سے پولیس رولز ختم ہو گئے؟ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہارڈ کاپی کا سسٹم ختم نہیں ہوا، کیا کمپیوٹرائزڈ سسٹم اس لیے کیا گیا کہ پولیس افسران اپنی من مانیاں کر سکیں؟
لاہور ہائی کورٹ نے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت روزنامچہ لکھنے کی قانونی ترمیم کالعدم قرار دیتے ہوئے پورے پنجاب میں رات ساڑھے 11 بجے کے بعد ہاتھ سے رومنامچہ لکھنے کے احکامات جاری کر دیے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ تحریری آرڈر کا انتظار نہ کریں، ساڑھے گیارہ بجے کے بعد عدالتی حکم پر عمل کیا جائے۔