13 ستمبر ، 2012
لندن …متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک بار پھر گورنر سندھ اور وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا کہ سانحہ بلدیہ ٹاوٴن کی تحقیقات میں یہ ضرورمعلوم کیا جائے کہ فیکٹری میں فائر ایگزٹ کیوں نہیں تھا، آگ بجھانے کے آلات اورفائر الارم کیوں موجود نہیں تھے ؟ دیگر حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجوہات کیا ہیں اور انکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے ان خیالا ت کا اظہاربدھ کی شب سانحہ بلدیہ ٹاوٴن کے سلسلہ میں جائے وقوع پر قائم ایم کیو ایم کے امدادی کیمپ میں موجود ذمہ داران، کارکنان اور رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے ایم کیو ا یم کے کارکنوں ، خدمت خلق فاوٴنڈیشن کے رضاکاروں ، سیکٹر اور یونٹ کے ذمہ داران ، حق پرست ایم این ایز اور ایم پی ایز اور وزراء کو رات دن محنت کرنے اور امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کو حصہ لینے پر زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کے بہادراورجیالے کارکنوں نے جس طرح اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کرلوگوں کی جانیں بچائی ہیں اوراپناگھربار چھوڑکرجس طرح امدادی کارروائیوں میں حصہ لیاہے، جس طرح مادی اور سیاسی فائدے کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کی خدمت کی ہے، اس پر وہ سلام تحسین کے مستحق ہیں ،اللہ تعالی انکی شب و روز محنت کو قبول فرمائے اور انہیں اور انکے اہل خانہ کو اس کااجر عظیم عطا کرے۔ الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوا یم کا منشورانسانیت کی خدمت ہے،اس کی سیاست کا مطلب عوام کی خدمت ہے۔ میرا اپنے ساتھیوں کو یہی درس ہے کہ یہ نہ دیکھو کون کیا کر رہا ہے بلکہ یہ دیکھوکہ ہم انسانیت کی کیا خدمت کر سکتے ہیں ۔ الطاف حسین نے سانحہ بلدیہ ٹاوٴن میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انکے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ان تمام کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے ،انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، اللہ تعالی پاکستان کو زمینی اور آسمانی آفات سے محفوظ فرمائے، ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور مجبوروبے کس لوگوں پر رحم فرمائے، الطاف حسین نے ایک بار پھر مخیرحضرات سے اپیل کی کہ وہ حسب توفیق متاثرہ خاندانوں کی کفالت کریں تو یہ صدقہ جاریہ ہوگا اور اللہ تعالی آپ کے والدین اور بزرگوں کو اس کا ثواب پہنچائے گا۔