13 ستمبر ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی جریدے’ نیوزویک‘ میں بروس ریڈل لکھتاہے کہ آئندہ ہفتے حنا ربانی کھر کے دورہ واشنگٹن سے کوئی بریک تھر نہیں ہوگا۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان طلاق ہو جانی چاہیے لیکن امریکا کے پاس پاکستان سے تعلق رکھنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔آصف علی زرداری گزشتہ چار سال سے آئی ایس آئی کو سویلین کنٹرول میں لانے کی کوشش میں ہیں اور امریکا بھی یہی چاہتا ہے۔مضمون نگار لکھتا ہے کہ امریکا نے9/11کے بعد پاکستان کو ملٹری اور معاشی مُد میں25ارب ڈالر سے زیادہ امدا دی۔ ان میں سے امداد کا زیادہ تر حصہ فوج کے حصے میں آیا۔ کانگریشنل ریسرچ سروس کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے پاکستان کو جو اسلحہ اور ٹیکنالوجی فراہم کی ان میں18ایف 16 لڑاکا طیارے،پی تھری سی اورئین میری ٹائم کے 8 پٹرولنگ ائیر کرافٹ،6ہزار ٹوTOWانٹی ٹینک میزائل،فضا سے فضا میں مار کرنے والے5سو امرامAMRAM میزائل ، سی130ٹرانسپورٹ کے چھ ائیر کرافٹ،20کوبرا ہیلی کاپٹر اور ایک پیریPerry کلاس میزائل فریگیٹ شامل ہیں ۔ پاکستان کو 25ارب ڈالر میں سے نصف بش کے دور حکومت اور نصف اوباما کے دور میں فراہم کی گئی۔امریکا سے گزشتہ دہائی میں امداد لینے والوں میں اسرائیل سرفہرست اور پاکستان دوسرے نمبر پر ہے اس کے باوجود پاکستان میں امریکا مخالف جذبات انتہائی حدوں کو چھورہے ہیں۔مضمون نگا ر لکھتا ہے کہ ناٹو کی حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستانی کی خفیہ ایجنسی طالبان کے اعلیٰ کمانڈروں اور ان کے خاندانوں کے ٹھکانوں کے متعلق آگاہ ہے اور اس کے اعلیٰ عہدے دار طالبان کی سب سے بڑی فیصلہ ساز کونسل کے اجلاسوں میں بیٹھتے ہیں۔پاکستان اہم ترین ملک اور دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک بننے جا رہا ہے ۔انڈونیشیاء کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں میں دنیا بھر میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اور جیو پولیٹیکل لحاظ سے دنیا کا مرکز ہے۔آئندہ ہفتے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر واشنگٹن کو دورہ کریں گی۔جہاں وہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کریں گی۔کسی بریک تھرو کی توقع نہیں کی جانی چاہیے دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔امریکا اور پاکستان نے گزشتہ60سال کی تاریخ میں یک دوسرے کو دھوکے دیئے۔ مضمون نگار نے حسین حقانی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا میں طلاق ہو جانی چاہیے۔ لیکن امریکا کے پاس تعلقات جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ شکیل آفریدی کے حوالے سے جریدے نے لکھا کہ امریکا پاکستان کا بھارت سے بھی بدترین دشمن ہے۔ اوباما کے پاکستان میں ڈرونز حملوں میں شدت سے قبل2009میں 69فی صد پاکستانی امریکا کے خلاف منفی نظریات رکھتے تھے۔90فی صد یہ خیال کرتے تھے کہ امریکا اسرائیل کے ذریعے اسلامی دنیا کو کوکمزور کررہاہے۔ ایک سال بعد کے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ نصف سے زیادہ پاکستانی امریکا کو دشمن اول سمجھتے ہیں۔پاکستانیوں کے نزدیک دوسرے پربھارت اور تیسرے پرالقاعدہ پاکستان کی دشمن ہے۔رواں بر س کے حالیہ سروے میں74فی صد پاکستانی خیال کرتے ہیں کہ امریکا ہی پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور90فیصد چین کو دوست خیال کرتے ہیں۔ مضمون نگار نے نئی کتاب کے حوالے سے لکھا کہ اسامہ کاایبٹ آباد میں وزیرستان ہاوٴس کافی مشہور تھا۔