پاکستان
17 ستمبر ، 2012

اسامہ کمپاوٴنڈ کی تلاش کا سہرا سی آئی اے کی خاتون حسینہ ’جیں‘ کے سر ہے

 اسامہ کمپاوٴنڈ کی تلاش کا سہرا سی آئی اے کی خاتون حسینہ ’جیں‘ کے سر ہے

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…اس وقت سی آئی اے کا موٴثر ترین ہتھیار خواتین ہیں،امریکی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ عہدوں پر40فی صد خواتین براجمان ہیں۔ اسامہ کمپاوٴنڈ کی تلاش اور کامیاب آپریشن کا سہرا ایک اسمارٹ سی آئی اے ایجنٹ ’جن‘ کے سر جاتا ہے۔فیصل آباد سے القاعدہ کے آپریشنل منصوبہ ساز ابو زبیدہ کو تلاش کرنے والی ایک خاتون’جینفرمیتھیو ‘تھی۔نائن الیون کے بعد القاعدہ کے پہلے سینئر کمانڈر کی گرفتاری میں مدد دینے اور القاعدہ کے متعلق پہلی وارننگ جاری کرنے والی بھی خواتین ایجنٹ تھیں۔ سی آئی اے کے القاعدہ کے متعلق یونٹ میں سب ٹارگیٹر خواتین ہیں۔ڈرونز پروگرام کو چلانے والی زیادہ تر خواتین ہیں۔اس وقت سی آئی اے کی ایک حسینہ ہی پاکستانی امور کی سب سے اہم ترین ماہر ہے جس کی خوبصورتی دیکھ کر اوباما نے کہا کہ تم پاکستانی امور کی ماہرلگتی تو نہیں ۔امریکی جریدے’نیوزویک‘ میں شائع’سی آئی اے کے خفیہ ہتھیار‘ کے عنوان سے مضمون میں کہا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے تک مدد دینے والی ایک سی آئی اے خاتون ایجنٹ تھی۔اسامہ بن لادن پر چھاپے کے ایک غیر مجاز کہانی میں انکشاف کیا گیا کہ جن’Jen‘نامی خاتون کئی سال سے اسامہ کا پیچھا کر رہی تھی ۔جن نے نیوی سیلز کو یقین دلایا کہ کمپاوٴنڈ میں اسامہ ہی ہے ۔ حملے سے پہلے اس خاتون ایجنٹ نے سیلز کو بریفنگ دی۔اسامہ آپریشن کی کامیابی کا سہرا اسی جن نامی خاتون کے سر جاتا ہے۔اسے اسامہ کے کمپاوٴنڈ کی تمام تفصیل معلوم تھی کہ کو ن سا دروزاہ باہر یا اندر کی طرف کھلتا ہے۔جریدے کے مطابق جن ایک نئی قسم کی اسمارٹ اور خود اعتماد سی آئی اے خاتون آفیسر ہے ۔اس سے پہلے سی آئی خواتین کو جاسوسی کے مشکل کام سے دور رکھتی تھی لیکن اب ایسا نہیں۔ جن ایک ٹارگٹر ہے ایک تجزیہ کا ر جو ڈرونز فوٹیج،فون کا ل اور دیگرانٹیلی جنس معلومات سے دہشت گردوں ، منشیات اسمگلروں اور اسلحہ ڈیلروں کی پہچان اور ان کے ٹھکانوں کا تعین کرتی ہے۔نائن الیون کے بعد سی آئی اے شدید تنقید کا شکار رہی تاہم اسی مدت کے دوران اس نے جدید خطوط پر جن کی طرح کی ایک نئی تربیت یافتہ فورس تیا ر کی۔جو مکمل سائنسی انداز میں اپنے ہدف تک پہنچتی ہے۔ اسی عرصے کے دوران سی آئی اے کی طرف سے کامیاب آپریشن میں خواتین کا کردار اہم رہا۔ سی آئی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق، targeters کی اکثریت خواتین ہی ہیں۔سی آئی اے کا یونٹ ایلک اسٹیشن کو القاعدہ کی تلاش میں وقف کیا گیا اس یونٹ نے90کی دہائی میں خواتین تجزیہ کاروں کو بھرتی کیا۔ اور انہیں خصوصی تربیت دی گئی۔اس یونٹ کے پہلے سربراہ مائیک اسکیئور کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے1999میں اپنا عہدہ چھوڑا تو اس وقت اس یونٹ کی تمام14ٹارگیٹر خواتین ہی تھیں۔ گیارہ ستمبر کے بعد القاعدہ کے پہلے اعلی عہدے دار کی گرفتاری میں انہیں خواتین کا کردار تھا۔حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ مشہور targeters سی آئی اے ٹیم کی سربراہ جینفر میتھیو تھی جس نے فیصل آباد کے ایک سیف ہاوٴس سے القاعدہ کا ایک سینئر آپریشنل منصوبہ ساز ابو زبیدہ کو تلاش کیا ۔افغانستان میں خوست میں سی آئی اے اسٹیشن کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے اس نے2009میں اپنے بچوں کے ساتھ کرسمس کے موقع پر اسکائیپ ویڈیو چیٹ کی ،اسی دوراں جب اس کے بچوں نے اپنے گفٹ کھولے تو انہوں نے کہا کہ’ ممی کیا آپ اپنی گن دکھا سکتی ہیں‘ پھر اس نے ویڈیو پر اپنے بچوں کو پستول اور رائفل دکھائی۔اس کے پانچ دن بعد میتھیو کو ہلاک کردیا گیا جب ایک اردنی ڈاکٹر کو اس کے سی آئی اے کا جاسوسی کا پتہ چلا،ڈاکٹرنے ملاقات میں اپنے ساتھ میتھیو کو بھی بم سیس اڑا دیا۔ اسی طرح سی آئی اے کی ایک سینئر تجزیہ کار گینا بینٹ جس نے 1993میں القاعدہ کے متعلق پہلی وارننگ جاری کی تھی۔2009 کے اوائل میں صدر اوباما نے سی آئی اے آفیسر اور انسداد دہشت گردی کے ماہربروس ریڈل کو افغان جنگ کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی۔ اس نے سی آئی اے ہیڈ کوارٹر لینگلی کا سب سے پہلے دورہ کیا اسے وہاں سب سے نمایاں بات خواتین کی بھاری تعداد لگی،اسے ڈرونز پر بریفنگ دینے والی بھی ایک خاتون تھی اور سب سے حیرانی کا پہلو کہ ڈرون کے خفیہ پروگرام کو چلانے والی زیادہ ترخواتین ہی ہیں۔پاک افغان پر نئی امریکی حکمت عملی کے وائٹ ہاوٴس کے اعلان سے قبل اوباما نے ریڈل کو اس کا شکریہ ادا کرنے لئے اسے اوول آفس پر دعوت دی۔ دعوت میں شامل ریڈل کی ٹیم میں وزارت خارجہ سے افغان امور کی ماہر اور سی آئی اے سے پاکستان امور کی ماہر خاتون تھی۔ ریڈل نے اوباما سے اس کا تعارف یو ں کرایا کہ اس سے بہترین پاکستانی امور پر ماہر اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔اوباما نے اونچی ہیل پہنی سی آئی اے آفیسر کودیکھ کر تفریحی انداز میں کہا کہ تم پاکستانی امور کی ماہر دکھائی تو نہیں دیتی۔

مزید خبریں :