15 جنوری ، 2021
پی آئی اے کے ایک بوئنگ 777 طیارہ کوالالمپور ائیر پورٹ پر ملائشین حکام نے قبضے میں لے لیا۔
پی آئی اے کی پرواز پی کے 894 اسلام آباد سے کوالالمپور پہنچی تھی۔
ملائشین سول ایوی ایشن حکام کے مطابق لیز کے واجبات ادا نہ کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر پی آئی اے کے طیارے کو روکا گیا ہے۔
پی آئی اے کا مؤقف ہے کہ معاملہ لندن کی عدالت میں زیر سماعت ہے جب کہ ملائشیا کی عدالت نے پی آئی اے کا مؤقف سنے بغیر یک طرفہ حکم دیا ہے۔
ائیرلائن ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 895 کراچی سے کوالالمپور پہنچی تھی۔ اس پرواز کو فوراً ہی واپس اسلام آباد کے لیے روانہ ہونا تھا، اس لیے اس پرواز پر ڈبل کریو تعینات تھا۔ واپسی کی پرواز پی کے 894 میں مسافر بیٹھ چکے تھے اور طیارہ روانگی کے لیے تیار تھا، جیسے ہی پائلٹ نے اسٹاٹر مانگا، ملائشین سول ایوی ایشن حکام نے طیارے کے کپتان کو حکم دیا کہ وہ عملے سمیت طیارہ چھوڑ دیں۔
طیارے سے اترنے کے بعد پی آئی اے کے فضائی عملے کو بتایا گیا کہ انہیں ہوٹل بھیجا جارہا ہے اور طیارہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارہ پی آئی اے کی جانب سے لیز فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے قبضہ لیا گیا ہے ۔
پی آئی اے نے 2015 میں ایک آئرش لیزنگ کمپنی ائیر کیپ سے دو بوئنگ 777 طیارے ڈرائی لیز پر لینے کا معاہدہ کیا، ائیر کیپ نے ویت نام کی فضائی کمپنی سے طیارے لے کر پی آئی اے دیے۔
ذرائع کے مطابق کووڈ 19 کی وباء کے بعد پی آئی اے نے لندن کی ایک مصالحتی عدالت میں درخواست دائر کی کہ کووڈ کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے اس لیے طیاروں کی لیز فیس میں کمی کی جائے، اس دوران پی آئی اے نے چھ ماہ سے لیز فیس کی ادائیگی روک رکھی تھی اور یہ تقریباً 14 ملین ڈالر کی عدم ادائیگی کا معاملہ ہے ۔
دوسری جانب لیزنگ کمپنی نے پی آئی اے کے طیاروں کی نقل وحرکت پر نظر رکھی، مخصوص طیارے کی ملائشیا کے لیے شیڈول ہونے کی اطلاع ملتے ہی لیزنگ کپمنی نے بین الاقوامی ایوی ایشن لیزنگ قوانین کے تحت ملائشیا کی مقامی عدالت سے طیارہ قبضے میں لینے کا حکم حاصل کرلیا۔
ادھر پی آئی اے ترجمان کا مؤقف ہے کہ معاملہ لندن کی عدالت میں زیر سماعت ہے جبکہ ملائشیا کی عدالت نے پی آئی اے کا مؤقف سنے بغیر طیارہ روکنے کا یک طرفہ حکم دیا ہے ۔
ترجمان کے مطابق متاثرہ پرواز کے تمام مسافروں کی دیکھ بھال کی اور انہیں متبادل پرواز سے پاکستان روانہ کردیا گیا ۔ پی آئی اے نے اس سلسلے میں حکومت پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ سفارتی ذرائع سے اس معاملے کو حل کے لیے اقدامات کرے۔
پی آئی اے ترجمان کے مؤقف کے برخلاف ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ نے بد انتظامی اور نااہلی کی انتہا کردی ہے۔
ذرائع سوال کرتے ہیں کہ پی آئی اے انتظامیہ کو کیا بین الاقوامی ایوی ایشن قوانین اور لیزنگ قوانین کا علم نہیں۔ جس طیارے سے متعلق مقدمہ زیر سماعت ہے اسی طیارے کو بیرون ملک کیوں بھیجا گیا۔ کیا پی آئی اے انتظامیہ کو علم نہیں کہ معاہدے کے مطابق طے شدہ لیز فیس نہ دینے سے بین الاقوامی سطح پرپاکستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے ۔
ادھر تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملائشیا میں روکے گئے بوئنگ 777 طیارے پر تعینات پی آئی اے کے فضائی عملے کو وطن واپسی کی اجازت دے دی گئی۔
فضائی عملے میں 2 پائلٹ، 2 فرسٹ آفیسر اور 14 فضائی میزبان شامل تھے۔
ملائشیا کے قوانین کے تحت ملائشیا میں رکنے والے فضائی عملے کو 14 دن کیلئے قرنطینہ میں رہنا ہوتا ہے۔ اگر پی آئی اے کے فضائی عملے کو روک لیا جاتا تو ان کیلئے بہت مشکل ہو جاتی کیوں کہ اپ ڈاون فلائٹ کی وجہ سے عملے کے پاس سوائے یونیفارم کے کوئی اضافی کپڑے نہیں تھے۔