پاکستان

کابینہ اجلاس میں ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس گروی رکھنےکی باتیں کیوں ہوئیں؟

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آج ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں  سکوک بانڈز کے اجراء کے حوالے سے دلچسپ تجاویز سامنے آئیں۔

وزیراعظم نے سیکرٹری فنانس سے استفسارکیا کہ اسلام آباد میں عوام کے لیے بنایا گیا ایف 9 پارک گروی رکھوانے کی تجویزکیوں آئی؟ سیکرٹری فنانس نے بریفنگ میں بتایا کہ یہ صرف علامتی طور پر ہے۔

وزیراعظم نے کہا انہیں پتہ ہےکہ اسکوک بانڈ کیا ہوتا ہے، عوام کے استعمال میں پارک علامتی طور پر بھی گروی نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ عملی طور پر گروی رکھنا نہیں ہوتا تو وزیراعظم ہاؤس کو گروی رکھ دیتے ہیں، اس موقع پر ایک وزیرنے تجویز دی کہ اگر علامتی ہی تھا تو پھر صدر ہاؤس(ایوان صدر) رکھوا دیتے ہیں ۔

ایک وزیر نےکہا کہ سکوک بانڈز کے اجرا کے لیے ایف نائن پارک ہی کیوں گروی رکھا جائے ؟ اشرافیہ کے زیراستعمال اسلام آباد کلب گروی رکھ دیتے ہیں۔

اجلاس میں وزرات خزانہ کو اسلام آباد کلب کے عوض سکوک بانڈز جاری کرنے کی نئی سمری بنانے کی ہدایت کردی گئی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر شیریں مزاری نے سوال اٹھایا کہ پاکستان عالمی سطح پر مقدمات کیوں ہار رہا ہے؟ فواد چوہدری نےکہا کروڑوں روپے خرچ کرکے بھی پاکستان عالمی سطح پر ایک بھی کیس نہیں جیتا۔

وزیراعظم نے استفسارکیا کہ کون سے کیسز زیر التوا ہیں؟؟ یہ کیسز کس دور میں ہوئے، وکیلوں کو کتنی ادائیگی ہو چکی ۔

اجلاس میں معاون خصوصی امین اسلم نے کابینہ کو بتایا کہ  آڈٹ کے ذریعے نیشنل ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ فنڈ کی رقم میں500 ملین ڈالر کی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، 40 لوگوں کی مراعات پوری وزارت کے اخراجات کے برابر تھیں ۔

 وفاقی کابینہ نے کورونا ویکسین کی قیمت کے تعین کا اختیار وزارت صحت کو دے دیا جب کہ پرائیوٹ سیکٹر بھی کورونا ویکسین کی خریداری کرسکے گا۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ویکسین کی قیمت خطے میں دیگر ممالک سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

وزارت دفاع نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی سمری واپس لے لی۔

مزید خبریں :