25 ستمبر ، 2012
کراچی…مسلم ممالک سمیت دنیا بھر کے سفارتکاروں نے مذہبی جذبات کے حوالے سے عالمی سطح پر قانون سازی کرنے کی پرزور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی احترام اور رواداری کو اختیار کئے بغیر امن برقرار رکھنا ممکن نہیں۔ عالم اسلام کے جذبات کو پہنچنے والی ٹھیس کے حوالے سے اپنی حکومتوں کو آگاہ کریں گے ۔ سفارتی تنصیبات کی حفاظت اور تحفظ پر حکومت کے شکر گزار ہیں جب کہ علماء کرام نے کہا ہے کہ اسلام ہر مذہب اور پیغمبر کے احترام کا درس دیتا ہے۔ اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی قانون بنا کر مذہبی توہین کے مرتکب کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے ۔ احتجاج کی آڑ میں پرتشدد کاروائیاں اسلامی اقدار کے منافی ہیں۔ امریکی قونصل جنرل نے کہا ہے کہ امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم سے دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں ہی کی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر مذاہب اور امریکیوں کے بھی جذبات مجروح ہوئے ۔ ان خیالات کا اظہار گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان کی جانب سے منگل کوگستاخانہ فلم کے خلاف پاکستانی عوام کے جذبات سے آگاہ کرنے کے لئے امریکہ سمیت مغربی اور اسلامی ممالک کے سفارتکاروں کی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا۔ گورنر ہاؤس میں ہونے والی اس کانفرنس سے کراچی میں تعینات سعودی عرب ، امریکی ،برطانوی اور جرمنی کے قونصل جنرل کے علاوہ سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس سعید الزماں صدیقی، سینیٹر فروغ نسیم ، مفتی پاکستان رفیع عثمانی، مفتی منیب الرحمان ، مولانا عبد الرحمان سلفی، علامہ عباس کمیلی ، مولانا اسعد تھانوی ، جماعت اسلامی کے رہنما نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ، حاجی حنیف طیب، پیر زادہ قاسم رضا صدیقی ، ایس ایم منیر، سراج قاسم تیلی اور بشپ صادق ڈینئل نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سینیٹر عبدالحسیب خان ، کمشنر کراچی روشن علی شیخ ، چیف سیکریٹری سندھ راجا عباس ، صوبائی وزراء رضا ہارون، ڈاکٹر صغیر احمد ، عبد الحسیب خان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری) داخلہ( وسیم احمد ، آئی جی پولیس سندھ فیاض لغاری، ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود ، کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر احمد ، زبیر موتی والا، ڈاکٹر عشرت حسین، میاں ذاہد حسین اور قاری عثمان سمیت دیگر مذہبی راہنما تاجر ، صنعتکار اور معززین شہر نے شرکت کی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ امریکہ میں بنائی جانے والی گستاخانہ فلم سے نہ صرف پاکستان میں بلکہ پورے عالم اسلام کے جذبات مجروح ہوئے اور لاکھوں افراد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آ نکلے۔ سعودی عرب کے قونصل جنرل فالح ایم الراوی نے کہا کہ عالم سطح پر قانون سازی کے ساتھ ساتھ شرپسندانہ کاروائیوں کی اجازت نہیں ہونی چاہئے ۔ مذہبی رواداری کے حوالے سے عالمی قوانین جلد بننے چاہئیں ورنہ یہ تنازعہ کسی بڑی مشکل کا سبب بن سکتا ہے۔سینیٹر فروغ نسیم نے کہا کہ مذاہب کے درمیان تصادم سے بچاؤ کے لئے عالمی قانون کا نفاذ ضروری ہے۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی نے کہا کہ عالمی امن کے لئے شان رسول کا احترام ضروری ہے سفارتکار اپنے ممالک میں ایسے قوانین مرتب کرنے کے لئے اپنی حکومتوں کے آگاہ کریں۔ مفتی پاکستان رفیع عثمانی نے کہ اسلام ہر مذہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔ مسلمانوں کے لئے یہ بات قبل قبول نہیں ہے کہ نبی پاک کے شان میں گستاخی کی جائے ۔ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ امریکہ اور اس اتحادیوں کے خواہش کے مطابق ہر بات ممکن نہیں۔ انہیں اپنے اقدار کی طرح دوسروں کے اقدار کا بھی احترام کرنا ہوگا۔ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ اسلام امن ، محبت اور انسانیت کا درس دیتا ہے مغرب کو اسلام کے حوالے سے اپنے رویہ میں تبدیلی لا نا ہوگی ۔ مولانا اسعد تھانوی نے کہا کہ گستاخ رسول کے لئے کوئی معافی نہیں۔ حاجی حنیف طیب نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی مسلمان گستاخ رسول کو برداشت نہیں کرسکتا۔ تاہم احتجاج کی آڑ میں مردان میں چرچ جلانے کا واقعہ افسوس ناک ہے۔ بشپ صادق ڈینیئل نے پاکستانی مسیحیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بسنے والے تمام مسیحی ہر مذہب کا حترام کرتے ہیں اور سچے پاکستانی ہیں انہیں امریکی نہ سمجھا جائے۔