24 فروری ، 2021
دیسی کشتی کے پہلوان اب روایتی ٹریننگ کی بجائے جدید ٹریننگ کرنے لگے ہیں۔
لاہور کے چودہ سالہ حسن بھولا پہلوان کا ایک ہی ٹارگٹ ہے کہ انہوں نے اولمپکس اور ورلڈ چیمپئین شپ میں ریسلنگ میں پاکستان کے لیے میڈلز جیتنے ہیں۔
پہلوان فیملی سے تعلق ہونے کی وجہ سے انہیں اکھاڑے میں زور آزمائی اور داؤ پیچ کرنے کے لیے جدید طرز کی ٹریننگ میسر ہے۔
حسن بھولا پہلوان کو 60 کلو سے زائد وزنی ٹریکٹر ٹائر کے ساتھ ٹریننگ میں کوئی دقت نہیں ہوتی اور وہ رسے کے ساتھ درخت پر چڑھنے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
حسن بھولا پہلوان کا کہنا ہے کہ جب پہلوانی کرنی ہو، گاما پہلوان، جھارا پہلوان اور انعام بٹ جیسا پہلوان بننا ہو تو پھر مشکل کس بات کی، محنت کروں گا تو پہلوان بنوں گا اور میڈلز جیتوں گا۔
نوجوان کا کہنا ہے کہ پہلوان بننے کے لیے میں اپنی کمر کو مضبوط بنانے کے لیے ٹائر کے ساتھ ٹریننگ کرتا ہوں اور رسے کے ساتھ چڑھنے سے پھرتی آتی ہے، بازو اور کندھے کے مسلز میں طاقت آتی ہے۔
سابق انٹر نیشنل پہلوان فرید علی، حسن بھولا پہلوان کے چچا بھی ہیں اور ٹرینر بھی۔
فرید علی کہتے ہیں کہ پٹھوں کی طاقت کے لیے یہ ٹریننگ بہت ضروری ہے، پرانے دور کی ورزشیں اپنی جگہ لیکن اب اسپورٹس سائنس کا دور ہے، لانگ ٹرم ایتھلیٹ ڈویلپمنٹ پروگرام میں منفرد اور دلچسپ ٹریننگ کا سہارا لینا پڑتا ہے، یہ پاور ورکنگ پروگرام ہے۔
سابق انٹرنیشنل پہلوان کا کہنا ہےکہ جدید دور کے پہلوان اکھاڑے میں اترنے سے قبل اب وارم اپ ہونے کے لیے بھی روایت سے ہٹ کر ٹریننگ کرتے ہیں، آدھے گھنٹے کی فزیکل ٹریننگ کے بعد پھر پہلوان اکھاڑے میں داؤ پیچ پر کام کرتے ہیں۔