پاکستان

کے پی میں ڈھائی سالوں کے دوران بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ

خیبرپختونخوا (کے پی)میں گزشتہ ڈھائی سالوں کے دوران افسران کے بڑے پیمانے پر تبادلے ہوئے، جن میں 3 چیف سیکرٹریز کو تعینات اور 3 آئی جیز سمیت متعدد سیکرٹریز کو تبدیل کیا گیا۔

خیبرپختونخوا میں سینئر بیوروکریٹ نوید کامران بلوچ جولائی 2018 میں چیف سیکرٹری تعینات ہوئے تاہم 7 ماہ بعد ہی جنوری 2019 میں انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 

ان کی جگہ محمد سلیم کو چیف سیکرٹری لگایا گیا لیکن وہ اپنی مدت ملازمت پوری ہونے پر 8 ماہ بعد ریٹائر ہوگئے ۔

 موجودہ چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اکتوبر 2019 سے عہدے پر فائز ہیں ، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تین آئی جیز کا بھی تبادلہ ہوا۔

 14 جون 2018 کو آئی جی کے پی تعینات ہونے والے محمد طاہر خان کو تین ماہ بعد ستمبر میں عہدے سے ہٹا دیا گیا اور صلاح الدین محسود کو 11 ستمبر 2018 کو دوبارہ صوبے کا آئی جی تعینات کردیا گیا لیکن وہ بھی صرف پانچ ماہ ہی عہدے پر فائز رہ سکے اور فروری 2019 میں انھیں بھی فارغ کر دیا گیا۔

 اس کے بعد ڈاکٹر محمد نعیم خان نے 11 فروری 2019 کو آئی جی کے عہدے کا چارج سنبھالا لیکن انھیں بھی جنوری 2020 میں تبدیل کر دیا گیا۔

 موجودہ آئی جی پولیس خیبر پختون خوا ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی گزشتہ سال جنوری سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

محکمہ لیبرمیں4 سیکریٹریز تبدیل ہوئے، جو چھ ماہ سے بھی کم عرصہ تعنیات رہے۔ اسی طرح محکمہ تعلیم کے چار سیکرٹریز کے تبادلے بھی کیے گئے، سیکریٹری تعلیم شاہد زمان صرف تین ماہ ہی کام کر سکے ان کی جگہ مختیار احمد سب سے کم عرصہ صرف ایک ماہ ہی سیکریٹری تعلیم رہے۔

 محکمہ صحت میں تین سیکرٹریز تبدیل کیے گئے، جن میں دو سیکرٹری ایک سال سے بھی کم عرصہ عہدہ پر فائز رہے۔ 

محکمہ اطلاعات میں بھی 4 سیکرٹریز کے تبادلے کیے گئے، محکمہ اطلاعات کے 3 سیکریٹریز 6، 6 ماہ سے بھی کم مدت تک عہدے پر فائز رہے، محکمہ ہائیر ایجوکیشن اور ہاؤسنگ کے تین تین سیکرٹریز تبدیل کیے گئے۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے دو سیکرٹریز نے تین ماہ سے بھی کم عرصہ اپنے عہدوں پر کام کیا۔

 محکمہ معدنیات کے 3 اور محکمہ کھیل وسیاحت کے 4 سیکرٹری تبدیل کیے گئے،محکمہ معدنیات میں ایک سیکرٹری 5 ماہ اور دو سیکرٹریز صرف 4، 4 ماہ ہی تعینات رہے۔ 

محکمہ ایکسائز میں 3 سیکرٹریز کے تبادلے کیے گئے جن میں ایک سیکرٹری نے صرف چار ماہ کام کیا۔

ڈھائی برسوں کے دوران، مردان ، بنوں ، ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژن کے 2، 2 کمشنرز بھی تبدیل کیے گئے جب کہ صوبے میں ایم ڈی ٹورازم ، پشاور اور ڈی آئی خان تعلیمی بورڈز کے چیئرمین سمیت گریڈ 20 کی دس، گریڈ انیس کی نو جب کہ گریڈ 18 کی 38 اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔

مزید خبریں :