28 مارچ ، 2021
سو سال سے قائم ایوی ایشن انڈسٹری عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث زوال کا شکار ہو چکی ہے اور عالمی سطح پر ایوی ایشن انڈسٹری کو تقریبا 60 فیصد خسارے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ مجموعی آمدنی میں 4 سے 5 ارب ڈالرز کی کمی واقع ہوگئی۔
کورونا وائرس کی وبا نے جہاں دنیا بھر میں مختلف انڈسٹریز کو نقصان پہنچایا وہیں ایوی ایشن انڈسٹری بھی زبوں حالی کا شکار ہو گئی، سیاحت اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئیں۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا سوا سال کے دوران 8 ہزار طیارے گراؤنڈ ہو چکے ہیں جبکہ انڈسٹری سے وابستہ 90 ہزار ملازمین نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
مختلف کمپنیوں کے پاس 60 نئے جہاز تیار ہیں لیکن ان کا کوئی خریدار نہیں جبکہ 18 اے تھری ففٹی طیاروں کے آرڈر بھی منسوخ ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والی عالمی تنظیم انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی کوششوں میں دنیا کی 70 ایئر لائنز نے چین کے لیے پروازیں معطل کر رکھی ہیں جبکہ 50 فیصد فضائی کمپنیوں نے پروازیں محدود کر دیں ان پروازوں سے 2 کروڑ مسافر متاثر ہوئے۔
وبا پھیلنے سے قبل دنیا کی مختلف ائیرلائنز چین کے لیے گزشتہ برس کی نسبت رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے اپنی پروازوں میں 9 فیصد اضافہ کرنے والی تھیں تاہم کورونا کے باعث چین جانے والے مسافروں میں 80 فیصد کمی آئی۔
کورونا وبا نے سب سے زیادہ جاپانی ائیرلائنز کو متاثر کیا، سیاحت بند ہونے سے جاپان کی آمدنی میں 1.29 ارب ڈالر کی کمی ہوئی جبکہ تھائی لینڈ کو اس مد میں 1.15 ارب ڈالر نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب ایوی ایشن انڈسٹری سے وابستہ پائلٹ، کریو اور گراؤنڈ ورکرز کو نوکریوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔ ملازمت سے فارغ کیے گئے ان ملازموں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق90 ہزار کے قریب ہے۔
ایک اندازے کے مطابق انٹرنیشنل مسافروں کی تعداد میں 81 فیصد اور دنیا بھر کے ممالک میں اندرون ملک مسافروں میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق ایوی ایشن انڈسٹری دنیا کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن کورونا وائرس نے اسے ہلا کر رکھ دیا جس کے تحت طیاروں کی خریدوفروخت بھی کم ہو گئی جبکہ طیارہ ساز کمپنیاں نئے ڈیزائن کے طیارے بھی مارکیٹ میں نہ لا سکیں۔
ایوی ایشن ماہرین کہتے ہیں کہ انٹر نیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے ایوی ایشن انڈسٹری کے زوال کے اسباب 4 حصوں میں تقسیم کیے ہیں، جن میں آپریشنل، اکنامک اثرات، طیاروں کے استعمال اور فضائی سفر نہ ہونے کی وجوہات شامل ہیں۔
ایک عالمی رپورٹ کے مطابق 2020 میں طیارہ ساز کمپنیوں کو دنیا بھر سے مجموعی طور پر 723 آرڈر موصول ہوئے تاہم کورونا کے باعث ان آرڈرز میں 54 فیصد کمی ہوئی۔ وائیڈ باڈی ائیر کرافٹس کو 81 فیصد تنزلی کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت طیارہ ساز کمپنیوں کے پاس 190 بلین پاؤنڈ کے آرڈر ز موجود ہیں لیکن سفری پابندیوں کی وجہ سے طیاروں کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔
چند بڑی فضائی کمپنیوں کو کروڑوں ڈالر خسارے کے باعث طیارے گراؤنڈ کرنا پڑے۔ مشرق وسطیٰ، یورپی، امریکا، افریقا اور آسٹریلیا سمیت مختلف خطوں میں مصروف ترین ائیرپورٹس پر ہر وقت جہازوں کی آمدورفت رہتی تھی اب وہاں پہلے کی نسبت ویرانیوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
بعض ممالک نے اپنی ائیرلائنز کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مسافروں کو خصوصی پیکیج دے رکھے ہیں۔ امریکا نے اپنی فضائی کمپنیوں کو 160 ارب ڈالرز کی ویکویٹی دی ہے جبکہ آسٹریلیا اور فرانس نے ملازمین کو نوکریوں پر بحال رکھنے کے لیے فضائی کمپنیوں کو امدادی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔