22 جون ، 2021
سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی کے عہدے دار مسعود الرحمان عباسی کو چیف جسٹس آف پاکستان کیخلاف تقریرپرشوکازنوٹس جاری کردیا اور انہیں آئندہ سماعت پر طلب کرلیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 پر پیپلز پارٹی کے عہدے دار نےچیف جسٹس کےخلاف تضحیک آمیزالفاظ پرمبنی تقریرکی، ایسے الفاظ کا استعمال توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رکن مسعود الرحمان عباسی کی چیف جسٹس کے خلاف تقریر پر ازخود نوٹس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نےکی۔
عدالت نے مسعود الرحمن عباسی کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو عدالتی نوٹس کی تعمیل یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ تقریر سوشل میڈیا پر چل رہی ہے جس میں چیف جسٹس آف پاکستان کیخلاف غیرمہذب زبان استعمال کی گئی۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تقریر الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت بھی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
سپریم کورٹ نے پیمرا اور ایف آئی اے کو توہین آمیز مواد پر مبنی ویڈیو سے متعلقہ تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ مسعود الرحمان عباسی کی تقریر بادی النظر میں توہین عدالت ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہمارے عدالتی حکم نامے کو حتمی نہ سمجھا جائے، عدالتی کاروائی کا دستخط شدہ حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
بعد ازاں کیس کی سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی گئی۔