2018 کے انتخابات سے قبل صحیح حکمت عملی بناتے تو نواز شریف وزیراعظم ہوتے، شہباز شریف

مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے پارٹی عہدے سے استعفے کی خبروں کی سختی سے تردیدکردی۔

جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھاکہ میرے استعفے کی خبرجعلی ہے، منظر سے غائب نہیں ہوں۔

ان کا کہنا تھاکہ ن لیگ ہمارا گھرہے جسے بڑی محنت سے نوازشریف نے بنایا، نوازشریف میرے قائد ہیں اور ہر معاملے میں ان سے رہنمائی اورمشاورت لیتا ہوں، مشاورت سے فیصلے ہوتے ہیں، مشاورت میں ہرشخص کواپنی رائے دینے کا حق ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارگل کے معاملے پر نوازشریف کومشورہ دیا تھا کہ مشرف کو امریکی صدر سے ملاقات میں ساتھ لےجائیں، نوازشریف امریکی صدرسے ملاقات میں مشرف کوساتھ لے جانے کیلئے مان گئے تھے لیکن ہمارے ایک دوست نے مخالفت کی۔

شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ہم سیاستدان آلہ کار بنے ہیں، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی ہیں، اس حمام میں ہم سب ننگے ہیں، ہمارے ملک میں سیاستدان بھی استعمال ہوئے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے مجھے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی تھی، انہوں نے خود ٹی وی انٹرویو میں بھی بتایا تھا، انہوں نے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا تھا جس پر میں نے تصحیح کی کہ ڈپٹی وزیراعظم نہیں بلکہ وزیراعظم کی پیشکش کی تھی۔

2018 الیکشن سے متعلق سوال پر شہباز شریف کا کہنا تھاکہ اگر 2018 کے انتخابات سے قبل مشاورت کے بعد صحیح حکمت عملی بناتے تو نوازشریف چوتھی مرتبہ ملک کے وزیراعظم بن جاتے۔

ان کا کہنا تھاکہ میری رائے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، کوئی بھی ہو ہمیں ملک کیلئے ذاتی انا کو ختم کرنا چاہیے،  تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، کسی ایک ادارے یا فرد کا قصور نہیں، اگر ماضی میں پھنسے رہیں گے تو آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ذاتی انا کو ختم کریں، لوگوں کے دکھوں کا مداوا کریں اور ملک کے حالات تبدیل کریں۔

اپوزیشن لیڈر کا کہناتھاکہ جتنی سپورٹ عمران خان کو ملی ہے شاید کسی اور حکومت کو نہیں ملی ہوگی، اگر کسی اور کو اس سپورٹ کا 30 واں حصہ بھی ملا ہوتا تو اس ملک کے حالات کچھ اور ہوتے، عمران خان کو اتنی سپورٹ ملنے کے باجود بھی حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ خوف آتا ہے۔

مزید خبریں :