04 ستمبر ، 2021
لاہور میں بینکنگ جرائم کی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹے و پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی ضمانت میں25 ستمبر تک توسیع کر دی۔
بینکنگ جرائم کی عدالت میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت ہوئی۔
اس موقع پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت فاضل جج نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی فائل کا جائزہ لیتےہوئے استفسار کیاکہ تحقیقات کا کوئی حال نہیں، 2 جولائی کے بعد ڈائری لکھی ہی نہیں گئی، فائل خاموش ہے، جب 2 ماہ میں صرف 4 سطور لکھیں گے تو انکوائری کیسے مکمل ہوگی؟
فاضل جج نے ایف آئی اے کے تفتیشی کو حکم دیا کہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان سے کہیں کہ آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں، عدالت کے سامنے ہوائی باتیں نہیں کرنی اور آئندہ سماعت پر بتانا ہے کہ تفتیش میں کیا پیش رفت ہوئی؟
اس دوران شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ یہ مقدمہ نیب والےکیس کی ہی نقل ہے، ان کا رمضان شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں، نہ وہ ڈائریکٹر ہیں نہ ہی تنخواہ لیتے ہیں، وزارت اعلیٰ کے دوران اقدامات سے شوگر ملز کو نقصان ہوا۔
اس پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ نیب اور ایف آئی اے کے کیسز ایک جیسے ہیں تو اعلیٰ فورم سے رجوع کریں۔
شہباز شریف نے جواب دیا کہ وہ کیس فائل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
حمزہ شہباز نے عدالت کوبتایا کہ جیل میں قید کے دوران ایف آئی اے کی ٹیم اسی کیس کی انکوائری کیلئے آئی تھی، ایف آئی اے رہائی کے بعدپھر گرفتار کرنا چاہتی ہے، پہلے گرفتار کیوں نہیں کیا۔
فاضل جج نے حمزہ شہباز کو ہدایت کی کہ وہ تفتیش میں شامل ہوں۔
عدالت نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کر دی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر رمضان شوگر ملز کے ذریعے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کر رکھا ہے۔