پاکستان
Time 27 ستمبر ، 2021

ڈی این اے کی بنیاد پر زیادتی کا ملزم 9 سال بعد بری

لاہور ہائیکورٹ نے ڈی این اے کی بنیاد پر زیادتی کے ملزم کو 9 سال بعد بری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے جولائی 2012 میں سزا پانے والے عرفان کی اپیل پر فیصلہ دیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق ڈی این اے مجرم کوپکڑنے کے ساتھ معصوم  کی بےگناہی میں بھی مدد دیتا ہے، یہ کیس ناقص تفتیش اورعدالت میں شہادت کی ناقص جانچ پرکھ کی مثال ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب فارنزک سے پتہ چل گیا کہ ڈی این اے نمونے عرفان کے نہیں تو کیس ختم ہوجانا چاہیے تھا، اصل مجرم کوپکڑنےکےبجائے بے گناہ کوٹرائل اورسزاکی اذیت سےگزارا گیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق 100مجرم چھوٹ جائیں لیکن کسی بے گناہ کوسزانہیں ملنی چاہیے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے کی رپورٹ منفی تھی لیکن ٹرائل کورٹ نے اس پرکچھ نہیں لکھا، ٹرائل کورٹ کے اس رویے سے ہونے والی سزا بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔

خیال رہے کہ ملزم عرفان کو ذہنی معذور لڑکی سے زیادتی کے الزام میں 12 سال کی سزا ہوئی تھی۔

مزید خبریں :