18 اکتوبر ، 2012
اسلام آباد… اصغرخان کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وزارت دفاع نے آئی ایس آئی اکاوٴنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ یہ اکاوٴنٹس تفصیلات خفیہ ہیں، انہیں عام نہیں کیا جاسکتا، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ جسے آپ خفیہ سمجھ رہے ہیں وہ ریکارڈ پر پہلے سے ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے سماعت کے دوران کہا کہ اسد درانی نے بتایاکہ تمام رقم تقسیم نہیں ہوئی، باقی رقم اکاوٴنٹس میں رہی،جو تفصیل مانگی وہ ان معلومات میں نہیں ہے۔ ایم آئی کے سابق افسربریگیڈیئر (ر)حامد سعید سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور اپنا تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ 90 کے الیکشن میں آپ کو کوئی ٹاسک دیاگیا۔ حامد سعید نے بتایا کہ جولائی 90 میں کراچی میں متعین ہوا، وہاں 16 ماہ مقرر رہا۔ جسٹس جوادخواجہ نے کہاکہ یعنی الیکشن سے پہلے آپ کو وہاں مقرر کرکے الیکشن کے بعدبلالیاگیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے تحت صدر ریاست کا سربراہ ہوتا ہے کسی پارٹی کا نہیں۔ ماضی میں صدر نے آئی جے آئی کی حمایت کی جو انکے حلف کی نفی تھی۔ آرمی چیف90ء کی دہائی کی خرابیوں کا احساس کر لیتے تو شاید نہ12/ اکتوبر 1999ء آتا اور نہ 3نومبر2007ء۔سپریم کورٹ میں جاری اصغر خان کیس میں سیکرٹری ایوان صدر نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا یا جس میں بتایا گیا ہے کہ 2008ء سے کوئی سیاسی سیل ایوان صدر میں نہیں۔