18 اکتوبر ، 2012
اسلام آباد… اصغرخان کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بریگیڈیئر (ر)حامد سعید نے اپنا تحریر بیان جمع کرادیا ہے اور کہا ہے کہ ان کے بیان کے پیراگراف 1سے 8 کو خفیہ رکھا جائے جبکہ پیراگراف 9 سے 14 کو خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی صوابدید ہے، جو خفیہ رکھناچاہتے ہیں الگ جمع کرادیں۔ بریگیڈیئر (ر)حامد سعید کا کہنا تھا کہ بیان الگ جمع کرایا تو دیگر باتیں سمجھنے میں مشکل ہوگی، ان کا تعلق ہے، عدالت سمجھتی ہے تو چاہے تمام معاملے کوخفیہ نہ رکھے، جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی پیراگراف 1 سے 8 کو پبلک نہیں کیا جائے گا۔اس سے قبل آج جب سماعت شروع ہوئی تو وزارت دفاع نے آئی ایس آئی اکاوٴنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ اکاوٴنٹس تفصیلات خفیہ ہیں، انہیں عام نہیں کیا جاسکتا، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ جسے آپ خفیہ سمجھ رہے ہیں وہ ریکارڈ پر پہلے سے ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے سماعت کے دوران کہا کہ اسد درانی نے بتایاکہ تمام رقم تقسیم نہیں ہوئی، باقی رقم اکاوٴنٹس میں رہی،جو تفصیل مانگی وہ ان معلومات میں نہیں ہے۔ ایم آئی کے سابق افسربریگیڈیئر (ر)حامد سعید سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور اپنا تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ 90 کے الیکشن میں آپ کو کوئی ٹاسک دیاگیا۔ حامد سعید نے بتایا کہ جولائی 90 میں کراچی میں متعین ہوا، وہاں 16 ماہ مقرر رہا۔ جسٹس جوادخواجہ نے کہاکہ یعنی الیکشن سے پہلے آپ کو وہاں مقرر کرکے الیکشن کے بعدبلالیاگیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔