01 نومبر ، 2021
اسلام آباد: نومبر 19 کے بعد گیس کا بڑا بحران یقینی ہوگیا، گنور اور ای این آئی دو ایل این جی کارگوز کی فراہمی سے پیچھے ہٹ گئیں جس کی سیکرٹری پیٹرولیم کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک حیران کن پیشرفت میں دو ایل این جی تجارتی کمپنیوں گنور اور ای این آئی نومبر 2021 کے رواں مہینے کیلئے بین الاقوامی اسپاٹ مارکیٹ میں 200 فیصد تک بڑے مالیاتی منافع کیلئے پاکستان کو دو ایل این جی کارگوز فراہم کرنے کے اپنے وعدے سے جان بوجھ کر پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے ساتھ ٹرم ایگریمنٹس کے تحت اٹلی کی ای این آئی کو 26-27 اور سنگاپور کی گنور کو 19-20 نومبر کو ایل این جی کارگو فراہم کرنے تھے لیکن دونوں کمپنیاں، وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام کو بے آسرا چھوڑتے ہوئے کہ اس صورت حال سے کیسے نمٹا جائے جس سے پی ٹی آئی حکومت کو نومبر کے مہینے میں عوام کی جانب سے شدید سیاسی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ایل این جی کارگو فراہم کرنے سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
ENI پاکستان LNG لمیٹڈ (PLL) کے ساتھ 15 سالہ مدت کے معاہدے میں ہے جس کے تحت ای این آئی برینٹ کے 11.95 فیصد پر ہر ماہ ایل این جی کارگو فراہم کرنے کی پابند ہے اور گنور بھی 5 سالہ مدت کے معاہدے میں ہے اور برینٹ کے 11.6247 فیصد پر کارگو فراہم کرنے کی پابند ہے۔
معاہدے کے تحت ڈیفالٹ کی صورت میں پی ایل ایل ہر ایل این جی کمپنی کو ایک کارگو کی معاہدے کی قیمت کا 30 فیصد جرمانہ عائد کر سکتی ہے اور دونوں کمپنیاں جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ اسپاٹ مارکیٹ میں منافع بہت زیادہ ہے جس نے انہیں پاکستان کا ٹرم کارگو بین الاقوامی منڈی میں فروخت کرنے پر اکسایا۔
پی ایل ایل نے زیادہ قیمتوں پر ایل این جی کارگو کی خریداری سے بچنے کے لیے دونوں کمپنیوں کے ساتھ مدتی معاہدے کیے ہیں لیکن دونوں کمپنیوں نے ایک ایسے وقت میں معاہدوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور ڈیفالٹ کردیا جب اسپاٹ ایل این جی کی قیمتیں 30-35 ڈالرز فی MMBTU پر منڈلا رہی ہیں۔ دونوں گیس ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ نئی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن میں آج اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوگا اور اور اطالوی حکومت سے اس کا کردار ادا کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے اور PLL کے ساتھ دستخط شدہ 15 سالہ مدت کے معاہدے کا احترام کرنے کے لیے ENI پر اثر انداز ہوا جاسکتا ہے۔
رابطہ کرنے پر سیکرٹری پیٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود نے اس پیشرفت کی یہ کہتے ہوئے تصدیق کی کہ وزیر صورتحال کا جائزہ لینے اور پیٹرولیم اور پاور ڈویژن کے حکام کے ساتھ مشاورت سے آگے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے آج صبح ایک اجلاس کی صدارت کریں گے۔
تاہم پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے نہ تو فون اٹھایا اور نہ ہی اس سوال کا جواب دیا جس میں دو ایل این جی ٹریڈنگ کمپنیوں کی جانب سے ڈیفالٹ کی پیشرفت کی تصدیق کا پوچھا گیا تھا۔
نوٹ: یہ رپورٹ یکم نومبر 2021 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی