05 نومبر ، 2021
پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرکے وفاقی حکومت نے ایک ہی تیر سے تین شکار کرلیے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایک اور انکشاف ہوا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کر کے وفاقی حکومت نے ایک ہی تیر سے تین شکار کر لیے ہیں۔
حکومت نے ایک طرف عوام پر مہنگائی کا بم گرای تو دوسری طرف پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) بڑھا کر اپنی آمدنی بڑھانے کا بندوبست کیا اور تیسری طرف پٹرول پر جی ایس ٹی کم کر کے صوبائی حکومتوں کی آمدنی میں کٹوتی بھی کر دی۔
حکومت نے ایک لیٹر پیٹرول پر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 4 روپے بڑھا کر 9 روپے 62 پیسے کر دی ہے۔
نئی قیمتوں کے بعد اب ڈیزل کے ہر لیٹر پر حکومت 9 روپے 14 پیسے کمائے گی لیکن پیٹرول پر صوبوں کو ملنے والا جنرل سیلز ٹیکس 6 روپے 84 پیسے سے کم کر کے ایک روپے 43 پیسے کر دیا گیا۔
حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں پہلے ہی سے طے کر لیا تھا کہ وہ پی ڈی ایل کی مد میں 600 ارب روپے کمائے گی۔
خیال رہے کہ وفاقی وزارت خزانہ نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور مہنگائی کی ستائی عوام پر پیٹرول بم گرادیا ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 145روپے 82پیسے فی لیٹر ہوگئی۔
اُدھر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ بھارت میں پیٹرول 250 روپے اور خطے میں سب سے کم قیمت پاکستان میں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین ماہ تیل کی قیمت 45 ڈالر سے 85 ڈالر کا ہوگیا ہے لیکن اس کے باوجود جو ملک پیٹرول امپورٹ کرتے ہیں ان میں سب سے سستا پیٹرول پاکستان میں ہے، یہ ہم نے اپنے ٹیکسز اور لیویز کم کر کے کیا، بھارت میں پیٹرول اب بھی 250 روپے لیٹر ہے۔