12 نومبر ، 2021
کراچی ٹریفک پولیس نے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا جس میں اہلکاروں کو شہر میں چالان کے لیے اہداف ملنے کی تصدیق ہوئی ہے۔
کراچی میں ٹریفک پولیس کوریونیو جنریٹ کرنے والا محکمہ کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا، شہر میں چالان صرف لائسنس اور گاڑی کے کاغذات کی بنیاد پر نہیں بلکہ ’ٹارگٹ‘ پورا کرنے کیلئے بھی کیے جانے کی شکایات سامنے آئی ہیں، ماہانہ اوسطاً 27 ہزار سے زائد چالان کرکے شہریوں سے ساڑھے 6 کروڑ روپے کے لگ بھگ وصول کیے جارہے ہیں۔
کراچی میں دیگر سہولتوں کی طرح ٹریفک پولیس کی نفری بھی کم ہے لیکن اس کے باوجود چالان کی تعداد روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے، اس کی وجہ صرف لائسنس اور کاغذات نہیں بلکہ اصل معاملہ ٹارگٹ پورا کرنے کا ہے جس کیلئے قانون کی کوئی نہ کوئی شق استعمال کرکے شہریوں کو لائن حاضر رکھا جاتا ہے اس کے بعد بات بن گئی تو ٹھیک ورنہ چالان پکا۔
شہر میں ٹریفک پولیس عملے کی تعداد 6 ہزار 782 ہے جس میں 89 سیکشن آفیسر ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے اعلیٰ افسران کی جانب سے ایک سیکشن آفیسر کو روازانہ کم و بیش 40چالان کا ٹارگٹ پورا کرنا ہوتا ہے۔
اس سال اب تک 27 لاکھ 29 ہزار سے زائد چالان کیے گئے ہیں جن کے ذریعے 64 کروڑ 23لاکھ 60 ہزار سے زائد روپے کی وصولی کی گئی ہے، یوں ایک ماہ میں 27 ہزار سے زائد چالان کیے جارہے ہیں جن سے 6 کروڑ 42 لاکھ سے زائد رقم وصول ہورہی ہے۔
اس کا یومیہ اندازہ لگایا جائے تو 9 ہزار سے زائد چالان ہورہے ہیں جن سے ہر روز 2 لاکھ 14 ہزار سے زائد رقم بنائی جاتی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چالان سے 30 فیصد رقم ٹریفک پولیس جب کہ 70 فیصد سرکاری خزانے میں جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹریفک پولیس ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے بجائے ٹریفک قوانین کے نام پر چالان کاٹنے میں لگی ہوئی ہے۔