Time 18 نومبر ، 2021
پاکستان

کیا بڑے لوگوں کو اجازت ہےکہ جسے چاہے ماردیں؟ قتل کیس میں سپریم کورٹ کے ریمارکس

سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں نامزد 4 ملزمان کی ضمانتیں قبل از گرفتاری خارج کردیں، جس پر پولیس نے ملزمان کو  گرفتار کر لیا۔

سپریم کورٹ میں قتل کے چار ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی ، وکیل ملزمان نے عدالت کو بتایا 14 گھنٹے کی تاخیر سے مقدمہ درج کیا گیا اور قتل کی وجہ کی فارنزک رپورٹ آج تک نہیں آئی، ملزمان خالی ہاتھ تھے کوئی ریکوری بھی نہیں ہوئی۔

 جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیےکہ کیا خالی ہاتھ لوگ قتل نہیں کر سکتے؟ ایک غریب ویٹر کو ان ملزمان نے معمولی بات پر قتل کردیا، یہاں تو ویڈیو بنانے پر بھی قتل کردیا جاتا ہے،کیا بڑے لوگوں کو اجازت ہے کہ جس کو چاہے قتل کردیں؟ ویٹر نے صرف یہ ہی کہا تھا کہ میری ڈیوٹی ختم ہوگئی ہے، ایک ویٹر کو مار کر ان ملزمان کو کیا ملا۔

عدالت نے نامزد 4 ملزمان کی ضمانتیں قبل ازگرفتاری خارج کردیں، جس پر پولیس نے انہیں احاطہ عدالت سے گرفتارکرلیا۔

خیال رہے کہ ملزمان پربرتن دھونے سے انکار پر حیدر آباد کے ہوٹل میں ویٹرکو قتل کرنے کا الزام ہے۔

 ملزمان نے ٹرائل کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، ملزمان میں رضوان علی،فرمان علی ،شاہ محمد اور شاہ جہاں شامل ہیں۔

مزید خبریں :