24 اکتوبر ، 2012
کراچی …سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی میں امن امان سے متعلق کیس کی سماعت آج بھی جاری ہے۔ سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں مسٹر جسٹس خلجی عارف حسین ، مسٹر جسٹس سرمد جلال عثمانی، مسٹر جسٹس امیر ہانی مسلم اور مسٹر جسٹس گلزار احمد پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران نے فاضل عدالت نے حکومت سندھ، پولیس اور رینجرز کی 13 ماہ کی کارکردگی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، عدالت میں پیش نہ ہونے پر ڈائریکٹر جنرل رینجرز اور چیف سیکرٹری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آج طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آئی جی سندھ کو ڈر لگتا ہے تو عہدہ چھوڑدیں، لوگ قربانی کا جانور لاتے ہوئے ڈرتے ہیں بھتہ نہ دیا تو گولی مار دی جائے گی، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے کہ بلاول ہاؤس پر روڈ کے درمیان دیوار تعمیر کردی گئی ہے، کتنی سیکورٹی چاہئے پھر روڈ گھیر لیا ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار عوام کی حفاظت کریں۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر سے دہشت گرد سیلاب کی طرح کراچی کا رخ کرتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر جرائم پیشہ افراد کراچی آتے ہیں تو انہیں روکنا کس کی ذمہ داری ہے۔ آئی جی سندھ محافظوں کے بغیر شہر کا چکر لگائیں تو انہیں صورتحال کا پتہ چلے گا اگر آئی جی سندھ کو ڈر لگتا ہے تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔مقدمے کی سماعت آج بھی جاری رہے گی۔