25 اکتوبر ، 2012
کراچی…سپریم کورٹ نے کراچی امن وامان کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ زمینوں پر قبضہ اور تجاوزات کراچی میں بد امنی کا اہم سبب ہے۔ جسٹس انورظہیر جمالی پر مشتمل پانچ رکنی بینچ پاکستانی کیس کی سماعت کررہا ہے۔ دوران سماعت چیف سیکریٹری سندھ، ڈائریکٹر ماسٹر پلان کے ایم سی اورسینئرممبر بورڈ آف ریونیو اورڈائریکٹر سروے کو توہین عدالت کا شوکازجاری کردیئے گئے،چیف سیکریٹری سندھ، ڈائریکٹر ماسٹر پلان کے ایم سی کو نوٹس سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود زمینوں کا سروے نہ کرنے پرجاری کیا گیا ۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ چیف سیکریٹری کو شوکاز نوٹس جاری نہ کرے ، عدالت نے بیماری کے باعث رخصت پرجانے والے سینئرممبر بورڈ آف ریونیو کوآئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ بورڈ آف ریونیو کے تمام ممبران کی فہرست فراہم کریں ۔دوران سماعت جسٹس انورظہیر جمالی نے کہا کہ آپ نے 7سال میں کچھ نہیں کیا،جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو کے 4آدمی جیل چلے جائیں کل سب ٹھیک ہوجائے گا،دوران سماعت کے ایم سی نے رپورٹ پیش کی کہ کراچی ڈویژن کے 5اضلاع اور18 ٹاوٴنز ہیں ،تین ہزار پانچ اسکوائر کلومیٹر کا رقبہ ہے ، 1400سو مربع کلو میٹر آباد ہے ۔رپورٹ پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ نے شہریوں کے سکون اور تفریح کی جگہیں فروخت کردیں ،لوگوں کے چلنے پھرنے،بچوں کے کھیلنے کی جگہیں بھی نہیں چھوڑیں ، زمینوں کے اصل مالک غائب ہیں ،رجسٹرز کے کھاتے میں ایک بھی اصل مالک نہیں ہے ۔دوران سماعت الیکشن کمیشن سندھ کا عدالت میں موقف تھاکہ آئین کی مطابق جب تک مردم شماری نہ ہو حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں،مردم شماری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں کرسکتا ہے ، سندھ میں اب تک مردم شماری نہیں ہوسکی، اوروفاق کی جانب سے رپورٹ جاری نہیں ہوئی۔