آئی ٹی کے ماہر کروڑپتی نوجوان کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اس کا آشنا پکڑے گئے

کراچی کے علاقے صفورہ میں کال سینٹر کے مالک کروڑ پتی نوجوان شہباز نتھوانی کے قتل میں اہلیہ اور اس کا آشنا کمپنی ملازم ملوث نکلے۔

محکمہ انسداد دہشتگردی سندھ ( سی ٹی ڈی) نے ایک ہفتے کی ماہرانہ تفتیش کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے شواہد حاصل کر لیے۔

سی ٹی ڈی کے تفتیش کار  راجہ عمر خطاب کے مطابق رواں سال 7 جون کو سچل تھانے کی حدود میں کال سینٹر کے مالک شہباز نتھوانی کے قتل کے واقعے کی تفتیش آئی جی سندھ نے گزشتہ ہفتے سی ٹی ڈی منتقل کی تھی۔

مرکزی شاہراہ پر ون وے جاتے ہوئے ویران مقام پر پہلے سے منتظر ملزم جمشید خالد کو دیکھ کر اہلیہ نے کار روک دی تھی— فوٹو: جیو نیوز
مرکزی شاہراہ پر ون وے جاتے ہوئے ویران مقام پر پہلے سے منتظر ملزم جمشید خالد کو دیکھ کر اہلیہ نے کار روک دی تھی— فوٹو: جیو نیوز

راجہ عمر خطاب کے مطابق شارع فیصل پر واقع سینٹر کے مالک، آغا خان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شہباز نتھوانی کی اہلیہ مئی میں جھگڑے کے بعد ناراض ہوکر اپنی ماں کے گھر ملیر چلی گئی تھی۔ شہباز نتھوانی کے کاروباری پارٹنر اور  بہنوئی شاہ رخ صدیقی نے 6 جون کو میاں بیوی کو صلح کیلئے صفورہ میں واقع فلیٹ پر بلوایا تھا۔

پولیس کے مطابق صلح کے بعد دونوں میاں بیوی اپنی بچی کے ہمراہ 7 جون کی صبح سوا 5 بجے فلیٹ سے نکلے، اہلیہ دانیا کار چلا رہی تھیں، شوہر  برابر کی نشست جبکہ 6 سالہ بچی پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی۔

راجہ عمر خطاب کے مطابق مرکزی شاہراہ پر ون وے جاتے ہوئے ویران مقام پر  پہلے سے منتظر ملزم جمشید خالد کو  دیکھ کر  اہلیہ نے کار روک دی تھی۔

پولیس کے مطابق ملزم جمشید نے 9 ایم ایم پستول سے کار کے قریب جاکر شہباز نتھوانی پر گولیاں فائر کیں۔ 

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق شہباز نتھوانی کو انتہائی قریب سے ایک گولی کنپٹی دوسری عین دل پر ماری گئی۔ اہلیہ فوری طور پر اسپتال لےجانے کی بجائے شدید زخمی شوہر کو اسی کار میں بھائی کے گھر لے گئی۔ جس کے بعد 5 منٹ کا فاصلہ 25 منٹ بعد طے کرکے تاخیر سے نجی اسپتال پہنچی جب تک شہباز نتھوانی کی موت واقع ہوچکی تھی۔

راجہ عمر خطاب کے مطابق اہلیہ نے شوہر کے قتل کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا رنگ دیا جبکہ تفتیش کے دوران حقائق اس کے بیان کے برعکس نکلے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج اور جیو فینسنگ سے ملزم جمشید خالد کی واردات سے کئی گھنٹے پہلے سے علاقے میں موجودگی کا انکشاف سامنے آیا۔ 

پولیس کے مطابق شہباز فلیٹ سے اتر کر اہلیہ کے ساتھ کار میں بیٹھ رہا تھا تو ملزم کار میں آگے کی طرف نکل گیا، منصوبے کے مطابق ملزم گاڑی روک کر ٹارگٹ کا انتظار کرنے لگا۔ واردات کے بعد ملزم سعدی ٹاؤن کی طرف فرار ہوگیا۔

7 جون کو قتل کی واردات کے بعد پولیس حکام کی جانب سے ایسٹ پولیس کی 3 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق شواہد سامنے ہونے باوجود متعلقہ تفتیشی افسران واردات کا سراغ لگانے میں ناکام رہے، آغا خان کمیونٹی کی درخواست پر آئی جی سندھ نے ایک ہفتہ قبل تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کی۔

حکام کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے افسر راجہ عمر خطاب نے ماہرانہ تفتیش سے واردات کا سراغ لگایا اور شواہد جمع کرکے ملزمہ دانیا اور اس کے آشنا جمشید خالد کو گرفتار کرلیا۔ 

راجا عمر خطاب کے مطابق واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی، لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول اور موبائل فون سمیت مختلف سامان برآمد کر لیا گیا ہے۔

مزید خبریں :