انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے پاکستانی سی اے اے کا آڈٹ مکمل کرلیا

انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (اکاؤ) نے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کا آڈٹ مکمل کر لیا۔

شہری ہوا بازی کے بین الاقوامی ادارے اکاؤ کی جانب سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سیفٹی آڈٹ مختلف وجوہات اور پھر کورونا کی سفری پابندیوں کی وجہ کئی سال سے التوا میں تھا۔

اکاؤ کی 9 رکنی آڈٹ ٹیم گزشتہ ماہ 27 نومبر کو پاکستان پہنچی۔ پاکستان سی اے اے کے دس روزہ سیٹی آڈٹ کے دوران اکاؤ کے ماہرین نے سی اے اے کے فلائٹ اسٹینڈرڈ، ایرو ڈروم اور لائسنسنگ سمیت کئی شعبہ جات کا آڈٹ کیا۔

اکاؤ آڈٹ ٹیم نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد ائیرپورٹس کا بھی دورہ کیا اور ائیرپورٹ سروسز ، اپرن ایریا، رن وے اور کنٹرول ٹاورز کا جائزہ لیا۔

اکاؤ کے ماہرین نے پی آئی اے کی کراچی اور اسلام آباد پرواز کے جائزے کے علاوہ ائیرلائنز کے دفاتر اور انجینئرنگ کی سہولتوں کا بھی جائزہ لیا۔

سی اے اے حکام کے مطابق اکاؤ سیفٹی آڈٹ ٹیم نے اپنا کام مکمل کر لیاہے اور جمعہ کی رات واپس روانہ ہو جائے گی۔

سی اے اے کے ڈپٹی ڈائئریکر جنرل ریگولٹری نادر شفیع ڈار نے جیو نیوز کو بتایا کہ اکاؤ آڈٹ ٹیم نے مجموعی طور پر پاکستان سی اے اے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

آڈٹ کے دوران پاکستان سی اے اے نے مثبت نتائج حاصل کیے ہیں۔

سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ نے اکاؤ آڈٹ کیلئے سی اے اے کی ٹیم کی کامیاب کوششوں کو سراہا ہے۔

سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اکاؤ آڈٹ ٹیم نے بھی پاکستان سول ایوی ایشن کی آؤٹ کیلئے تیاری اور بہتری کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

سی اے اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نادر شفیع ڈار نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ کرسمس کی چھٹیوں سے پہلے ہی پاکستان سی اے اے کی آڈٹ رپورٹ جاری کر دی جائے گی، کامیاب آڈٹ رپورٹ سے پاکستان کے ایوی ایشن سیکٹر اور ائیر لائنز پر مثبت اثر پڑے گا۔

گزشتہ سال کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے اور وزیر ہوابازی غلام سرور خان کی جانب سے پائلٹوں کے جعلی لائسنسوں جیسے غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور قومی ائیرلائن پی آئی اے پر مختلف پابندیاں عائد ہو گئیں تھیں۔

سی اے اے ذرائع کے مطابق اکاؤ کی مثبت رپورٹ کے نتیجے میں پی آئی اے اور دیگر پاکستانی ائیر لائنز پر برطانیہ، یورپ اور امریکا کیلئے پروازوں پر عائد پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور پاکستان سی اے اے کی جانب سے پائلٹوں کو لائسنس کا اجرا بھی شروع ہو جائے گا۔

مزید خبریں :