16 فروری ، 2012
اسلا م آباد… پاک افغان مذاکرات کے بعد مشترکا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق دونوں ممالک نے دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ افغان قیادت کے تحت افغانستان میں امن کوششوں کی کامیابی کے لیے پاکستان کی حمایت ناگزیر ہے۔ پاک افغان مذاکرات ایوان وزیر اعظم اسلام آباد میں ہوئے جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کی جب کہ افغان وفد کی قیادت صدر حامد کرزئی نے کی۔ پاکستانی وفد میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل احمد شجاع پاشا سمیت کئی وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام شامل تھے۔افغان وفد میں وزیر خارجہ ڈاکٹر زلمے رسول، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر رنگین دادفر سپانتا سمیت دیگر اعلیٰ افغان حکام شامل تھے۔ مشترکا اعلامیے کے مطابق مذاکرات میں فریقین نے خطے میں امن و استحکام کے لیے اقدامات کاجائزہ لیا اور دوطرفہ تعاون ، تجارت کے فروغ، علاقائی ٹرانزٹ ٹریڈ، اور سرحدی نقل وحمل بارے امور پر بات کی گئی۔افغان صدر نے مذاکرات میں افغانستان میں امن و استحکام کے لیے گئے اقدامات بارے آگاہ کیا۔اعلامیے کے مطابق پاکستان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان قیادت کی سربراہی میں ہر قسم کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ افغانستان میں امن ، خوشحالی اور آزادی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کے قتل کی تحقیقات کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گا۔ افغان صدر حامد کرزئی کاکہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں،افغان قیادت کے تحت افغانستان میں امن کوششوں کی کامیابی کے لیے پاکستان کی حمایت ناگزیر ہے، دونوں کو امن و استحکام کے لیے مل جل کر کام کرنا چاہیئے۔