02 نومبر ، 2012
سرگودھا … چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ماضی میں حکومتوں کو 2، ڈھائی سال میں فارغ کردیا جاتا تھا، عدلیہ بحالی کی جدوجہد نے ثابت کردیا کہ اب مارشل لاء نہیں لگے گا، ان کا کہنا ہے کہ عام خیال ہے کہ کیسز کا فیصلہ دیر سے آتا ہے، میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، لگی لپٹی باتوں کا قائل نہیں ہوں، عوام کو ریلیف ملنے تک انصاف کی بحالی کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سرگودھا بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وکلاء جدوجہد سے عدلیہ آزاد ہوئی، عدلیہ کی آزادی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے، عدلیہ سے عوام کی توقعات بڑھتی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عام خیال ہے کہ کیسز کا فیصلہ دیر سے آتا ہے، میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، مقدمات جلد نمٹانے کی رفتار میں وقت کے ساتھ شاید تھوڑی کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کو 2، ڈھائی سال میں فارغ کردیا جاتا تھا، عدلیہ بحالی کی جدوجہد نے ثابت کردیا کہ اب مارشل لاء نہیں لگے گا، وکلاء جدوجہد نے پیغام دیا کہ اب مارشل لاء لگے گا نہ ایمرجنسی نافذ کی جائے گی۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ وکلاء کی جتنی آج عزت ہے وہ 5 سال پہلے نہیں تھی، انصاف کی فراہمی میں جوڈیشل افسران اہم کردار ادا کرتے ہیں، کوشش ہے کہ عوام کو جلد از جلد انصاف فراہم کیا جائے، لگی لپٹی باتوں کا قائل نہیں ہوں، اگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس کا بخوبی حل نکالنا چاہئے، عوام کو ریلیف ملنے تک انصاف کی بحالی کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔