08 مئی ، 2022
گزشتہ سال آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین ہونے والے سیمی فائنل سے قبل پاکستانی وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کو انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سیمی فائنل سے قبل رضوان کو شدید سینے میں تکلیف سمیت بخار اور کھانسی کے باعث قبل اسپتال لے جایاگیا جہاں وہ دو روز تک آئی سی یو میں زیر علاج رہے۔
سیمی فائنل سے قبل طبیعت خرابی کے حوالے سے محمد رضوان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل ہیڈ ڈاکٹر نجیب اللہ سومرو نے پی سی بی کے یوٹیوب چینل پر کچھ انکشافات کیے۔
محمد رضوان کا کہنا تھا کہ مجھے سانس لینے میں دشواری ہورہی تھی، نظر دھندلا رہی تھی، جب اسپتال پہنچے تو سانس رک گئی تھی ، نظر کے سامنے کچھ نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ نرس نے آکر کہا تھا کہ گھبرانا نہیں، 20 منٹ اور تاخیر ہوجاتی تو نقصان ہوتا، جس کے بعد اسپتال میں 12 سے 13 ٹیسٹ ہوئے۔
محمد رضوان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ ایک ہفتہ رکنا پڑے گا، میں نے کہا مجھے سیمی فائنل کھیلنا ہے ، ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ میچ کے دن چلے جانا لیکن میں نے کہا میچ سے قبل ٹیم کوجوائن کرنا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر کا کہنا تھا کہ میں نے 2 راتیں آئی سی یو میں گزار کر فٹنس ٹیسٹ دیا جس کے بعد مزید اعتماد ملا تھا۔
دوسری جانب پی سی بی کے میڈیکل ہیڈ ڈاکٹر سومرو نے بتایا کہ جب رضوان نے اپنی کنڈیشن بتائی تو مجھے لگا کہ ہارٹ اٹیک ہواہے، اس وقت ان کی آکیسجن 70 فیصد تھی۔
ڈاکٹر سومرو کے مطابق اسپتال میں سینیئر ڈاکٹر نہیں تھا، میں نے کہا کہ یہ ہائی لیول ایمرجنسی ہے، رضوان کی سانس اور کھانے کی نالی دونوں میں سوزش تھی، کافی سخت دوائی لگائی گئی جس کے لیے آئی سی سی سے اجازت لی تھی۔
ڈاکٹر سومرو کا کہنا تھا کہ رضوان کے جگر ، دل اور سینے سمیت 20 ٹیسٹ ہوئے تھے جبکہ 8 میڈیکل ماہرین کی ٹیم نے محمد رضوان کا علاج کیا تھا،۔
پی سی بی کے میڈیکل ہیڈ کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے رضوان نیند میں کہہ رہے تھے' اللہ مجھے ہمت دے سیمی فائنل کھیلنا ہے۔
خیال رہے کہ طبیعت خرابی کے باوجود ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں محمد رضوان نے 52 گیندوں پر 67 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلتے ہوئے خوب داد سمیٹی تھی۔