کراچی طیارہ حادثے کو 2 سال بیت گئے، حتمی رپورٹ ابھی تک نہ آسکی

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

کراچی ائیرپورٹ کے قریب پیش آئے پی آئی اے کے ائیربس طیارے کے المناک حادثے کو ایک سال اور گزرگیا۔

دو سال پہلے یہ 22 مئی کی سہ پہر تھی اور رمضان المبارک کا آخری جمعہ، جب لاہور سے اڑان بھرنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کا ائیربس طیارہ لینڈنگ کی دوسری کوشش کے دوران کراچی کے جناح انٹرنیشل ائیر پورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا۔

 اس حادثے میں عملے سمیت 97 مسافر جاں بحق ہوئے، ان میں عید منانےکے لیے اپنے شہر کراچی آنے والے مسافر بھی شامل تھے جب کہ دو خوش قسمت مسافر ایسے بھی تھے جو اس حادثے میں زندہ سلامت رہے۔

جیو نیوز کو موصول فوٹیج میں اس بات کی تصدیق ہوگئی تھی کہ لینڈ نگ کی پہلی کوشش کے دوران طیارے کے پہیے کھلے ہوئے نہیں تھے، لینڈنگ کرتے ہوئے طیارے کے انجن تین مرتبہ رن وے سے ٹکرائے  جس کے بعد طیارہ دوبارہ فضا میں بلند ہوگیا لیکن انجنوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے طیارہ بلندی حاصل نہیں کر سکا اور آبادی پر گرگیا۔

ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹیگیشن بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں حادثے کا ذمہ دار طیارے کے پائلٹس کو قرار دیا تھا۔

ایوی ایشن ذرائع کے مطابق حادثےکی حتمی رپورٹ آنے میں مزید ایک سے ڈیڑھ سال لگ سکتا ہے ۔

 پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہےکہ حادثے میں جاں بحق 97 میں سے 71 مسافروں کے لواحقین کو فی کس ایک کروڑ گیارہ لاکھ روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے تاہم 20 سے زیادہ لواحقین نے سندھ ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا ہے ان کا مؤقف ہےکہ پی آئی اے جاں بحق مسافروں کا معاوضہ عالمی معیار سے بہت کم ادا کر رہی ہے اور ایسی دستاویزات پر دستخط کے لیے مجبور کیا جا رہا جس سے لواحقین مستقبل میں بہتر معاوضے کے لیے اپنے حق سے محروم رہ جائیں۔

مزید خبریں :