15 نومبر ، 2012
اسلام آباد…ریکوڈک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستانی عدالت کسی کاغذی کمپنی کو تسلیم نہیں کرتی، دستاویزات بتائیں گی کہ کمپنی اصلی ہے یا کاغذی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ قانون کے تحت ذخائر کی تلاش کیلئے ایک ہزار مربع کلومیٹر رقبہ دیا جا سکتا تھا لیکن قواعد میں نرمی کر کے13 ہزار کلومیٹر علاقہ دے دیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانی عدالت کسی کاغذی کمپنی کو تسلیم نہیں کرتی، دستاویزات بتائیں گی کہ کمپنی اصلی ہے یا کاغذی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لائسنس کب کیسے لیا،کب کس کو فروخت ہوا، دستاویزات سامنے ہونی چاہئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر خودمختار ریاست اپنا مقدمہ ہی نہ لڑے تو اس کا کیا کیا جائے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ریکوڈک کیس کی سماعت کررہا ہے۔