Time 05 جولائی ، 2022
پاکستان

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے ٹی ٹی پی سے مذاکرات آگے بڑھانے کی منظوری دیدی

افغانستان حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی سےبات چیت جاری ہے، مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، بریفنگ: ذرائع — فوٹو: فائل
افغانستان حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی سےبات چیت جاری ہے، مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، بریفنگ: ذرائع — فوٹو: فائل

اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان  پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ جاری مذاکرات اور ملکی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی جانب سے ٹی ٹی پی سے جاری بات چیت کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری کے ساتھ ایک پارلیمانی اوورسائیٹ کمیٹی بنانے کی بھی منظوری دی گئی ہے، کمیٹی آئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔

وزیراعظم کی زیرِ صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق اس اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے ٹی ٹی پی کے ساتھ جاری مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہی کے لیے اب تک ہونے والی بات چیت کے ادوار پر بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس میں شرکاء کو اس پس منظر سے بھی باخبر کیا گیا جس میں ٹی ٹی پی سے بات چیت کاسلسلہ شروع ہوا تھا۔

اجلاس میں شرکاء کو آگاہی دی گئی کہ افغانستان حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی سے بات چیت جاری ہے، مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، کمیٹی آئینِ پاکستان کے دائرے میں بات چیت کررہی ہے، حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری سے کیا جائے گا، حتمی فیصلہ مستقبل کیلئے فراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

اجلاس میں ملک کو درپیش داخلی اور خارجی خطرات سے بھی آگاہ کیا گیا، ملک کی سلامتی کودرپیش خطرات کےتدارک کیلئے کیے گئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی جبکہ پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس امید کا اظہارکیا گیا کہ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی اور  پاکستان افغانستان میں امن اور  استحکام کیلئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اب کہیں بھی منظم دہشت گردی کا ڈھانچہ باقی نہیں رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے بڑی تفصیلی بریفنگ دی ہے، کچھ بھی چھپانے والی بات نہیں ہے، کامل علی آغا

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کے اختتام کے بعد  پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی قیادت کی جانب سے کمیٹی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔

کامل علی آغا نے کہا کہ عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی بنانے کی سفارش کی گئی ہے، بریفنگ میں کہا گیا کہ جو حکومت یا پارلیمنٹ طے کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے بڑی تفصیلی بریفنگ دی ہے، کچھ بھی چھپانے والی بات نہیں ہے، اجلاس میں کور کمانڈر پشاور بھی موجود تھے۔

وزیرمملکت برائے خارجہ امور حناربانی کھر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ اچھی تھی، اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی خصوصی نیوز نہیں ہے ہر ملک میں پراسس ہوتاہے اور پراسس کے تحت اتفاق رائے قائم کیا جاتا ہے، آج اچھا پراسس تھا، تمام سیاسی جماعتوں نے اکھٹے بیٹھ کربریفنگ لی ہے۔

اجلاس کا اعلامیہ جاری

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کے  بعد اجلاس کے حوالے سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی جانب سے ٹی ٹی پی سے جاری بات چیت کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری کے ساتھ ایک پارلیمانی اوورسائیٹ کمیٹی بنانے کی بھی منظوری دی گئی ہے، کمیٹی آئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کےخلاف پاکستان نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔

 پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سانحہ اے پی ایس سمیت دہشتگردی کانشانہ بننے والوں اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کے شہداء سمیت قوم اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اجلاس میں بہادر قبائلی عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی قربانیوں کا  اعتراف کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ قبائلی عوام کی قربانیوں اور کلیدی حمایت سے شدید مشکلات کے بعد امن  و استحکام کی منزل حاصل ہوئی ہے، ریاست قبائلی عوام کو با اختیار  بنانے اور ان کی خوشحالی کے لیے پختہ عزم پر کاربند ہے ،  دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔ 

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی جانب سے ‘قومی عظیم مفاہمتی ڈائیلاگ’ کی بھی تائید کی گئی، اعلامیہ میں کہا گیا کہ آج کی نشست اس سمت میں پہلا قدم ہے۔

اجلاس میں قومی پارلیمانی  و سیاسی قیادت، چیئرمین سینٹ، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اراکین، دفاع سے متعلق قومی اسمبلی و سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اراکین نے بھی شرکت کی جبکہ وفاقی وزراء، صوبائی وزرائے اعلیٰ  اور گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ سمیت وزیراعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر  بھی اجلاس میں شریک رہے۔

مزید خبریں :