16 نومبر ، 2012
کراچی … محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے جوہری ہتھیاروں پر شائع ایک کتاب کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں لکھاکہ پاک بھارت جوہری ہتھیار تشویش کا باعث ہیں۔ دونوں ممالک نے جوہری ہتھیار استعمال نہیں کیے۔ لیکن پاکستان اور بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں نے دونوں اطراف کی فوجی اور سیاسی حکمت عملی کوکافی حد تک تبدیل کر دیا ہے۔اسی صورت حال نے خطے کوانتہائی دھماکاخیز اور بحران سے دوچار کر دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان بھارت کے روایتی ہتھیاروں کے بھاری حجم کا مقابلہ نہیں کرپا رہا ، اسی لیے وہ اپنے جوہری ہتھیار کے معیار اور مقدار میں اضافہ کرتا جا رہا ہے۔ بھارت بھی جوہری ہتھیاروں کی پیداوار کے لئے وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کررہا ہے ۔دونوں ممالک میں جوہری اور روایتی حکمت عملی ایک دوسرے کے ساتھ گہری منسلک ہیں۔ بھارت پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے توڑ اور توازن کے لئے غیر جوہری طاقتوں کو منظم کر رہا ہے۔ اسلام آباد کے جوہر ی ہتھیاروں کی تیاری اور روایتی خطرات کی صورت حال کو مانیٹرنگ کے لئے بھارت کھوج اور سرویلنس لگانے والی ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ بھارت کے ان اقدامات کی وجہ سے پاکستان نے اپنے جوہری اور روایتی فوجی منصوبے تبدیل کردیے ہیں۔ دونوں ممالک اپنے جوہری ہتھیاروں سے زیادہ سے زیادہ فوائد لینے کی کوشش میں ہیں۔بھارت علاقائی خطے میں سپر پاور بننے کے چکر میں ہے کیونکہ دہلی بیجنگ کو اگلی طاقت کے طور پر دیکھ رہاہے۔اس خطے میں جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ کبھی بھی ممکن نہیں ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا ا س وقت جوہری ہتھیاروں کے دوسرے دور میں پہنچ چکی ہے ،گزشتہ دور کی نسبت آج دنیا میں کئی جوہری طاقتیں ابھر چکی ہیں جنہوں نے دونوں حریف ممالک امریکا اور سوویت یونین پر سبقت لے لی ہے۔ اس سے پہلے دنیا زیادہ تر بائی پولر تھی لیکن آج ہم ملٹی پولر میں زندہ ہیں۔ دنیا میں نو جوہری طاقتیں ہیں جن میں امریکا،برطانیہ،فرانس،روس، چین،بھارت،پاکستان،اسرائیل اور شمالی کوریا ہیں اور ابھی کئی جوہری طاقتوں کا ابھرنے کا امکان ہے۔مشرقی ایشیاء،جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ میں ملٹی پولر جوہری دنیا نے علاقائی طاقتوں کے اہم طریقہ کار میں فوجی حکمت عملیوں کو یکسر تبدیل کردیا ہے۔جبکہ امریکی قومی پالیسی ابھی بھی جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاو پر مرکوز ہے ،یہی وجہ ہے کہ امریکا نئے جوہری تقاضوں کو سمجھنے سے قاصر ہونے کی وجہ سے پیچھے رہ گیا ہے۔ پچاس سال قبل امریکا اور سووویت یونین کے درمیان کیوبا میزائل بحران نے دنیا کو جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔تاہم دونوں ممالک ایک بڑی تباہی کے راستے سے فوراً پیچھے ہٹ گئے اور یہ خیال کیا گیا تھا کہ ایٹمی خطرہ کم ہوگیا لیکن حقیقت میں اس دور کی نسبت آج جوہری تباہی کے خطرات دنیا کو زیادہ درپیش ہیں۔ یہ درست ہے کہ دنیا میں جوہری ہتھیار اور اس حکمت عملی ہمیشہ غالب نہیں رہے گی جیسا کہ امریکا خیال کرتا ہے۔ سرد جنگ کے بعد امریکا نے جوہری ہتھیاروں کی طرف بہت کم توجہ دی۔ The Second Nuclear Age نامی کتاب میں مصنف نے اسے امریکا کی غلطی قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہمیشہ تباہی کو دعوت دیتا ہے اور اسے کسی بھی بہتر حکمت عملی کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ یہ تصور امریکیوں کے اپنے ہتھیاروں سے متعلق خیالات سے مطابقت نہیں رکھتے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ مشرقی وسطی میں جوہری ملٹی پولر کے اثرات ہوں گے،ایران کا جوہری ہتھیاروں کا حصول اسرائیل اور امریکا کے علاوہ علاقی ممالک سعودی عرب،ترکی،مصر پر اثرات مرتب کرے گا۔