20 نومبر ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 184 تھری کے تحت اسلام آباد ہائی کور ٹ میں ججز تقرری کا معاملہ قابل سماعت ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ کل تک ہدایات لے لیں اور کوئی دستاویزات جمع کرانا چاہتے ہیں تو کرا دیں۔ جسٹس خلجی عارف ، آصف سعید کھوسہ ، اعجاز افضل اور اعجاز احمد چودھری پر مشتمل چار رکنی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تقرر کے معاملے کی سماعت کی ، درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اور ججز تقرر پارلیمانی کمیٹی نے ججز کی تقرری کی منظوری دے دی تاہم نوٹی فی کیشن جاری نہیں ہوا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ ججز کی تقرری کا نوٹی فی کیشن صدر نے کرنا ہے ، صدرکا یہ اختیار عدالت کیسے استعمال کر سکتی ہے،اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت صدر نے محض منظوری دینی ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن10 سال کے کم تجربے پر ہائی کورٹ کے جج کی تقرری کرے تو کیا ٹھیک ہو گا، صدر کو حق حاصل ہے کہ وہ ایسے معاملات کا جائزہ لیں۔سماعت کے دوران ججز اور اٹارنی جنرل کے درمیان مکالمہ بھی ہوا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ بھی ہدایات لے لیں کہ آپ نے لڑائی کرنی ہے یا تسلی سے بات ، اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ آرام سے بات کرتے ہیں ، مائیک زیادہ اونچا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ کا رویہ جارحانہ ہوتا ہے، اونچا بولیں مگر پیار سے ، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ تو بہت پیار سے بات کرتے ہیں۔ان کی آوازاتنی اونچی ہے کہ وہ سرگوشی بھی نہیں کر سکتے۔ مقدمے کی مزید سماعت 22 نومبر کو ہو گی۔