04 اگست ، 2022
الیکشن کمیشن کا فیصلہ، فنڈز ممنوعہ اور غیر قانونی،عمران خان کا بیانِ حلفی جھوٹا ثابت،شوکاز نوٹس جاری،14دن میں جواب دینا ہے۔ کیا پاکستان کسی قاعدے قانون کے تحت چل رہا ہے؟ نواز شریف اگرایک لغو مقدمہ میں پارٹی صدارت سے محروم، سیاست سے باہر تو عمران خان کیوں بچے گا؟
الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ، ایک جامع دستاویز، پی ٹی آئی کے اوسان خطا ہونا بنتا ہے۔ وضاحتیں بیکار، تلاشی دینا ہوگی۔
بیانیہ ’’مذہبی ٹچ ‘‘ کیساتھ ضرور، یہاں کام نہیں آیا۔ دینی تعلیم چند جملوں تک محدود، ایک حدیث اَزبر، مذموم مقاصد کے لیے زیر استعمال،’’تم سے پہلے قومیں فقط اس لیے تباہ ہوئیں کہ جب بڑے جرم کرتیں تھیں تو سزا سے بچ جاتیں تھیں، خدا کی قسم اگر میری بیٹی فاطمہؑ بھی چوری کی مرتکب ہوتیں تو سزا سے بچ نہ پاتیں ‘‘۔
عمران خان آپ سزا سے کیوں بچیں گے؟ ایک واقعہ حضرت عمر ؓکا بھی، دورانِ خطبہ سامنے موجود ایک صحابی کا سوال، یا عمرؓ! بیت المال سے جو کپڑا مجھے ملا اُتنا آپ کو بھی ملا۔ میرا لباس پورا نہیں بنا، آپ کا قد بھی لمبا، آپ کا کیسے بن گیا؟ حضرت عمرؓ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا نہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ’’اسٹے‘‘ لیا۔
وضاحت دی کہ’’ مجھے اور میرے بیٹے عبداللہ کو دو ٹکڑے ملے، دو ٹکڑوں کو ملاکر میرا لباس مکمل ہوا‘‘۔کاش! عمران خان یہاں بھی مذہبی ٹچ دیتے اور عارف نقوی سمیت دوسرے غیر ملکیوں سے لیے گئے اربوں ڈالرز کا حساب دیتے۔
ایک نوجوان صحافی نے عمران خان سے صرف اتنا پوچھا کہ ’’عارف نقوی سے آپ کا کیاتعلق ہے؟‘‘، جواب ،’’عارف نقوی پر کسی سوال کا جواب نہیں دوں گا‘‘۔ سیکورٹی اہلکاروں نے نوجوان کا بھرکس نکالا،اُٹھا کرباہر پھینک دیا۔کیا ہی اچھا ہوتا فنانشنل ٹائمز29جولائی کی اشاعت کے اگلے دن عمران خان حسبِ معمول اپنے خطاب میں سیمن کلارک کی رپورٹ کا پوسٹمارٹم کرتے، دھجیاں اُڑاتے ،’’مغرب کو سب سے زیادہ میں جانتا ہوں‘‘ جیسے قول کا پاس رکھتے،مغرب کے نقشِ قدم پر اپنی پارٹی سے استعفیٰ دیتے اور ٹرائل کیلئے پیش ہوجاتے۔
وکلا ء کو ہدایت کرتے اور فنانشل ٹائمز کو برطانوی عدالتی کٹہرے میں کھڑا کرتے اور جھوٹ ثابت کر کے اربوں ڈالر کماتے۔ عملاً آج دوسرے درجے کی قیادت کھسیانی بلی، بے ڈھنگی وضاحتیں دے رہی ہے،تلاشی نہیں دے رہی۔
شو مئی قسمت! سیمن کلارک عارف نقوی کے تعاقب میں، عمران خان کی کہانی وجود میں آ گئی۔ پچھلے چند سال سے عارف نقوی کی مالی بد عنوانیوں اور اربوں ڈالر ز کے خیراتی اداروں کے پیسے کی ہیرا پھیری کی سُن گن پر، اس کے معاملات کی چھان بین سیمن کلارک کر رہاتھا کہ عارف نقوی کی بدعنوانیاں، ایک عرصے سے محدب عدسہ کی زَد میں تھیں، عمران خان تو ضمنی میں پکڑے گئے۔
اکبر ایس بابر کو کریڈٹ کہ وہ 2011ء سے عمران خان کے حصے کی بدعنوانیوں کا تعین کر چکا تھا کہ عمران خان خیراتی چندوں کے نام پر سیاست استوار کررہے تھے۔شایدوطنی تاریخ کایہ پہلا واقعہ ہو۔ یہ سب کچھ 2014ء سے پہلے کا، 2018ء تک تو یقینی طور پر کئی ارب مزیدآئے ہوں گے۔عامر کیانی، اسد قیصر، درجنوں کے اثاثوں کی تحقیقات کریں،شرطیہ کروڑوں ڈالرز کی پارکنگ تک دسترس ہوجائیگی۔
فوادچوہدری ، اسد عمروغیرہ پر ترس آرہا ہے ۔PPPاورPMLNکے پرانے کلپس فقط ان کی اپنی آسودگی کابندوبست کر رہے ہیں۔ صحافتی کھوجی سیمن کلارک چوروں تک بھی پہنچ گیا اور مسروقہ مال برآمد بھی کر لیا۔عمران خان اگر سیمن کلارک اور فنانشل ٹائمز کو برطانوی عدالت میں کٹہرے میں کھڑا نہیں کرتا تو یہ الزامات الیکشن کمیشن والے فیصلے کیساتھ لف،سپریم کورٹ پاکستان کے سامنے بے بسی رہے گی۔
شہباز شریف مثال قائم کر چکے،ڈیلی میل نے الزامات لگائے توہر جانہ ادا کیا،معافی مانگی۔عمران خان چپ کا روزہ کیوں؟ FTرپورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر بھی، کب ٹوٹے گا؟ بولنا توپڑے گا۔ سیمن کلارک کا انٹرویو جو جیو نے نشر کیا، عمران خان پاکستانی قوانین کا فائدہ اُٹھا کر پاکستانی عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹا سکتے ہیں۔یہاں تو جناب کو ہر طرح کی نرم و نازک سہولت میسر ہے۔
امانت اور دیانت کا سکہ بھی بٹھاتے، زبان گنگ کیوں؟پریس کانفرنسوں کی بھرمار،،مجال ہے جریدے کی کسی بھی سطر بارے ایک حرف بھی منہ سے نکلا ہو۔ البتہ جب چوری رنگے ہاتھوں پکڑی گئی تو فرح گوگی یا عارف نقوی کے دفاع میں عمران خان نے کمر کس کر اپنی تذلیل اورسبکی کا بندوبست ضرور کیا۔ فواد چوہدری فرما رہے ہیں عمران خان کوکیسے علم ہوتا کہ 2022ء میں عارف نقوی مجرم نکلے گا؟عمران خان کوتو آج تک خبر نہیں تھی کہ عارف نقوی مجرم ہے۔
عمران خان ایک ہفتہ پہلے ہی عارف نقوی کے دفاع میں سینہ سپر تھا۔الیکشن کمیشن کا فیصلہ ،فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ پی ٹی آئی کا جشن منانا بنتا ہے۔اسی سانس میں اسلام آباد ہائیکورٹ لیجانے کا فیصلہ بھی کر لیا۔ عمران خان کی اب یہ خصلت ،عادت بن چکی کہ عدالتی کارروائی ہو یا تحقیق وتفتیش، اپنے خلاف اعلانِ جنگ سمجھتے ہیں۔جھوٹ کی سہولت وافر مقدارمیں موجود،ساری زندگی قول و فعل کے تضاد سے مزین، آراستہ و پیراستہ۔
وزیر اعظم بنے تو اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا۔عملاًاپنے علاوہ سب کو احتساب کا نشانہ بنایا۔ بدقسمتی کہ ساڑھے تین سال سرکاری نشریاتی اداروں پر جھوٹ اور یوٹرن کے اوصافِ حمیدہ،فضائل بیان کرتے رہے،خود احتسابی کو قریب پھٹکنے نہ دیا۔ بدقسمتی افراد سے لے کر اداروں کو بلیک میل کرنا،اپنا الو سیدھا رکھنا، نظریہ بن چکا۔
نواز شریف ، مریم نوازپانچ سال، 2017سے سیاست سے باہر، اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی سزا، سمجھ سے بالاتر۔عمران خان ایک ایسا شخص جس نے اربوں روپے کی ہیرا پھیری کی،ممنوعہ فنڈنگ، منی لانڈرنگ سمیت سارے لوازمات موجود،کیا سزا ہوگی؟
عمران خان اگر اداروں کا مہرہ بن کر نواز شریف کے خلاف مہرہ نہ بنتے،سچ کا ساتھ دیتے، اس وقت کی بڑی پارٹی کیخلاف پارٹی نہ بنتے،اس وقت کے وزیراعظم کو نااہل نہ کرواتے،پارٹی نہ چھینتے،سیاست سے باہر نہ کرواتے، آج عمران خان کیلئے بھی نرمی کا برتاؤ رکھنے کیلئے آواز اُٹھتی۔ عمران خان کا خیال کہ الیکشن کمیشن کو بلیک میل کر کے فائدہ تھا تو آج کا فیصلہ سامنے،ناکامی منہ چڑا رہی ہے۔
راجہ سکندر سلطان کو خود سلیکٹ کیا، تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملائے۔ جھوٹ اور منافقت کا سہارا لیا۔حکم ِ ربی! اللہ حق ہے اور جھوٹ کی قسمت میں بھاگنا درج ہے۔’’حق آگیا، جھوٹ کو بھاگنا ہی تھا‘‘۔شاید اسی میں وطنی آسودگی ہے۔پچھلے دو روز میں ڈالر 25 روپے نیچے آگیا۔ اللہ کی طرف سے انصاف کے فیصلوں پر انعام ہی سمجھیں۔اللہ کرے انصاف کا بول مزید بالا رہے تاکہ ایسی اچھی خبریں مزید ملیں۔اللہ پاکستان کی حفاظت کرے (آمین)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔