عمران خان بمقابلہ ’’مائی کا لال‘‘

اصلی اور نسلی ‘‘مائی کے لال’’ کی ایک تاریخ ہے، بھولتا ہے اور نہ ہی معاف کرتا ہے،ہے کوئی مائی کا لال جو عمران خان کو ہاتھ بھی لگا سکے(فواد چوہدری)۔ظاہر ہے اشارہ شہبازشریف کی طرف ہرگز نہیں۔ وزیراعظم تو ‘‘مائی’’کی گڈری نہیں پھر‘‘مائی کالال’’ کون؟سب کچھ معلوم۔

فواد چوہدری کا اشارہ جس ’’مائی کے لال’’ کی طرف، گونگے کی رمزیں کوئی اور سمجھے نہ سمجھے، گونگے کی ماں نہ سمجھے، یہ کیسے ممکن ہے۔ عمران خان کا کوئی اور بطلِ حریت سامنے آیا تو شہباز گل کی مثال میں ایک سبق ، مائی غیض و غضب میں اور لال تو اس وقت لال بھبوکا۔ چوہدری فواد کی محتاط زباں اب مزید گْل کھلانے کو نہ ہی گِل کھِلانے کو۔ تحریک انصاف کا احتیاطی واویلا شروع، عمران خان بظاہر اکیلا، چوہدری پرویز الٰہی نے بلا توقف وبلا تکلف علیحدگی کا اعلان اور شہباز گل کی مذمت کر کے، شہباز گِل کے خلاف کیس کو مزید مضبوط بنا دیا ہے۔ مونس الٰہی کی ناپختگی، گرفتاری کی خبرملتے ہی اعلان ، ’’پنجاب پولیس کی بنی گالہ کی طرف پیش قدمی جاری ہے‘‘، لفظ‘‘ پیش قدمی’’ جنگ کا سماں پیدا کرنے کو تھا کہ جہاندیدہ باپ کی شہباز گل سے بروقت لاتعلقی اور پرزور الفاظ میں مذمت نے نقصان کا ازالہ کیا۔

کیا عمران خان کو بھی پارٹی سے ایسی ہی توقع رکھنی ہو گی ؟ بالا ٓخراکیلے تن تنہا نپٹنا ہو گا۔ قرین از قیاس کہ شہبازگِل کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں یعنی کورٹ مارشل یعنی کہ 30 سال قید با مشقت ،بقیہ زندگی بھارتی جاسوسوں کی بیرک میں۔ اللہ تعالیٰ گِل صاحب کو لمبی عمر دے، انشاء اللہ پچھلی عمر میں آزاد پاکستان نصیب بنے گا۔ مثالیں بے شمار گو خوشگوار نہیں مگر سامنےمخدوم جاوید ہاشمی نے 2003 میں اسمبلی میں ایک خط جو سارے ارکان کو ارسال کیا، پڑھا تو چند ہفتوں میں مدعی جیوری جج سارے ایک ہی صفحہ پر،۳۲سال قید با مشقت ، مشقت صرف اتنی کہ ہفتہ واری ایک بار جیل سے باہر لے جانا، خون میں لت پت واپس جمع کروا ناکہ با مشقت سزا کا حصہ ہے۔

گِل صاحب قومی سیاست میں جاوید ہاشمی کی خاک پا نہیں، اصرار اتنا ، مشقت نہیں بنتی۔ دوسری مثال علی وزیر، رکنِ قومی اسمبلی، ساری پارلیمنٹ دونوں ایوان مل کر بھی اس کا چند گھنٹوں کا پروڈکشن آرڈر نکلوانے سے قاصر کہ مائی کے لال اڑے۔ ایک اور حقیقت بھی ، شہباز گِل کو چبایا گیا تو ‘‘مائی کے لالوں’’ کی داڑھ بھی گیلی نہیں رہنی۔ پھر پاکستان کے مقبول ترین سیاستدان نواز شریف کی اکتوبر 2020کی تقریر، مہذب ترین،نپے تلے الفاظ میں شکوہ گستاخی کی مد میں درج ہوا، آج تک معافی نہ ملی۔ توپارٹی اقتدار میں ، میاں صاحب آج بھی بنفس نفیس جلاوطن۔

مسلم لیگ ن کی پچھلی حکومت، پرویز رشید صاحب وزیر اطلاعات ،ڈان لیکس اور اس سے پہلے، ‘‘ہم بندوق والوں کے ساتھ نہیں ، غلیل والوں کے ساتھ ہیں’’،’’مائی کے لالوں کی "نشست" پر آنا بنتا ہے ۔چوہدری نثار صاحب نے مجھے اتنا بتا کر مبہوت کردیا، ’’مائی کے لال‘‘، وزیر موصوف کو اس کے دفتر سے گرفتار کرنا چاہتے تھے، میں نے اور اسحاق ڈار نے منت ترلے کر کے ، پرویز رشید کو وزارت سے علیحدگی اور معافی تلافی کرائی۔

عمران خان کی سیاست کا نیا رُخ آج کل زیر بحث۔عمران خان اینڈ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے طور پر چار سو سکہ منوا چکی ہے۔ماضی میں سپریم کورٹ اداروں اور مائی کے لالوں کا معیار عمران خان بارے دہرا بلکہ انوکھاضرور، خاطر جمع رکھیں اس باری مائی کے لالوں کا پیمانہ صبر لبریز رہنا ہے۔ لاڈ پیار اور صبر وتحمل کو عمران خان کا’’مائی کے لالوں’’ کی کمزوری سمجھنا ، ایسی ناسمجھی۔

دیوار پر کندہ ، عمران خان کے اختتام کا خاموشی سے آغاز بھی ہو چکا۔گِل صاحب تین میں نہ تیرہ میں، ‘‘مائی کے لالوں’’ کی نیٹ پریکٹس ہی بد قسمتی کہ بے نامے خرچ ہو جائیں گے۔کاش فواد چوہدری اپنی بات کا خیال رکھتے ، مائی کے لالوں کو مزہ چکھانے کی کوشش ضرور کرنی تھی کہ عشق کی بازی ہار جیت سے ماورا ، ڈر خوف تکلف کی مکلف نہیں ہوتی۔ صد افسوس مصیبت کی اس گھڑی میں میرے کزن کو اکیلا رہ جانا ہے۔

خیال تھا عمران خان کے پاس صرف ایک پارٹی کے حقوقِ ملکیت ہیں الیکشن کمیشن ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ میں سائمن کلارک کی ہوش ربا کہانی (مرکزی کردار عمران خان )،پروین سوامی دی پوائنٹ میں عمران خان کے گندے پیسے کا نیٹ ورک درجنوں اور دنیا کے طول وعرض میں عمران خان کے وائٹ پیپرز کا قرطاس ابیض بھی کاروباری پھیلاؤ کے چرچےچار سو ہیں۔

عمران خان آپ چھا گئے ہو۔ آپ کا ڈنکا بج چکا ہے۔ امریکہ میں 290سال جیل عارف نقوی کی منتظر ،کیس کے دوران توقع کہ آپ تک سینکڑوں ملین ڈالر پہنچنے کے متوقع انکشافات ، سوچتا ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔ 2012سے ہی تحریک انصاف کے فنڈز پر پارٹی کے اندر دھینگا مشتی ، جتنے فنڈز کاغذوں میں تھے(یاد رہے کہ حالیہ انکشافات میں کاغذوں کے فنڈز اصل وصولی کا عشر عشیرنہیں) حساب کتاب ہوا ، تحقیق کی ، چارٹرڈ اکائونٹنٹ جلال احسن اور بہنوئی عبدالاحد نے کروڑوں کی چوری پکڑی۔اگرچہ یہ چوری لوٹ کے مال کی عجب کرپشن کی عجیب کہانی 2015 میں سیف اللہ نیازی کے خلاف تادیبی کارروائی کی وجہ اتنی کہ لوٹ کے مال سے چوری پکڑے جانے کا الزام ثابت ہوا۔

آج عمران خان کی فنڈریزنگ پر پورا جہاں اَش اَش کر رہا ہے۔ کیا نستعلیق طریقہ ایجاد کیا ، پوری کتاب کا موضوع،اسٹیبلشمنٹ ، مکافاتِ عمل !ثاقب نثار اور عمران خان ٹرائیکا نے جب نوا ز شریف کو سیاست سے باہر کرنے کیلئے پھندہ تیارکیا اور دفنانے کے لئے کھائی کھودی، اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ عمران خان بذات خود کھائی میں اوندھے منہ گریں گے۔ آج عمران خان کیلئے پیکیج تیار جیل ،نا اہلی ، پارٹی صدارت سے معزولی ، وہ سارے لوازمات ، جو نواز شریف کی سیاسی ’’آرائش و زیبائشــ‘‘ میں استعمال ہوئے، آج عمران خان کو جکڑنے میں مستعد۔ یا اللہ ! آفریں تیری قدرت پر ایسا منظر دیکھنے کیلئے زندہ رکھا ۔ اور نواز شریف کی سزا پر بغلیں بجانے والے عمران خان کیلئے نصیحت ، اگر ایک زندگی اورملے تو جھوٹ اور سازشوں کا حصہ نہیں بننا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔