22 نومبر ، 2012
اسلام آباد…ایران کے صدر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان، ایران اور افغانستان کے علماء کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، جس میں دہشت گردی کے خلاف ایک متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپیٹل ٹاک“ کے میزبان حامد میر کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔ہمیں ایک دوسرے کا قتل نہیں کرنا چاہیے، پاکستان میں دہشت گرد حملوں اور دھماکوں سے گھبرانے والے نہیں، پاکستانی عوام بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں، مغربی طاقتیں پاکستان کو آگے بڑھنے نہیں دینا چاہتیں، افغانستان میں امریکا کی موجودگی خطرہ ہے، ہمارے پیغمبرﷺ مسلمان تھے سنی یاشیعہ نہیں تھے، ہم ایک خد اکو ماننے والے ہیں، ہمیں بھی صرف مسلمان بن کر سوچنا چاہیے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو قتل کرکے دشمن کو مضبوط اور خود کو کمزور بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ 2014ء تک امریکا افغانستان سے نکل جائے گا، افغانستان میں امریکا کی موجودگی خطے کے مملاک کیلئے خطرہ ہے، اسرائیل آج کا یزید ہے، انہوں نے اسرائیل اور حماس کے سیز فائر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ شام کے مسئلے کا حل فےئر اینڈ فری الیکشن ہے، یہ ہمارے دشمنوں کا پروپگینڈہ ہے کہ ایران شام میں مداخلت کر رہا ہے، ایران کے عوام پاکستانی بھائی بہنوں کے ساتھ ہیں، ان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔