06 ستمبر ، 2022
اسلام آ باد : پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان نے آ رمی چیف کی تقرری کے ایشو پر غیر ذمہ دارانہ اور قابل اعتراض بیان دے کر نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنی پارٹی کے لیے مشکلات پید ا کرلی ہیں۔
ان کی جارحانہ پالیسی نے اب سرخ لائن عبور کرلی ہے اور ان کا حالیہ بیان سکیورٹی رسک کے مترادف ہے، ا س بیان کے بعد ان کی اپنی جماعت کے صلح جو اور معاملہ فہم دھڑے کا کہناہے کہ عمران خان نے مہم جوئی کرکے اپنے پاؤں پر کلہاڑی چلا لی ہے۔
در اصل عمران خان کےمہم جو مشیر انہیں اس پوائنٹ آ ف نوریٹرن پر لے گئے ہیں جن کا خیال ہے کہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور جارحانہ پالیسی سے ان کی مقبولیت کا گراف بلند ہورہا ہے اور یہی مقبولیت کا کارڈ وہ اپنا جلد الیکشن کا مطالبہ منوانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔اس وقت عمران خان عملی طور پر تنہائی کا شکار ہوگئے ہیں ۔
ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت عمران خان کے دباؤ میں آنے کیلئے تیار نہیں۔
عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر آئی ایس پی آر کے ردعمل کے بعد پاک فوج اور ریٹائرڈ فوجیوں میں عمران خان کے بارے میں شدید ردعمل سامنے آ یاہے کیونکہ اس سے بطور ادارہ فوج کو متنازعہ بنا نےاور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا نے کی کوشش کی گئی۔
ان کی پارٹی کے سنجیدہ رہنماؤں کے لیے ان کا دفاع کرنا یا غیر ذمہ دارانہ بیان کا جواز دینا مشکل ہو گیا ہے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی محتاط ردعمل دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی بھی مشکل صورتحال میں پھنس گئے ہیں جنہوں نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے اچھے اور قریبی تعلقات رکھے ہیں۔
انہوں نے عمران خان کو بہت سمجھایا مگر ان کی کاوش بے سودثابت ہوئی ، آنے والے دنوں میں عمران خان کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا،ان کا تکبر اور خبط عظمت ان کے لیےا سپیس کم کردے گا، نا اہلی کی تلوار ان کے سر پر لٹک رہی ہے۔