24 اکتوبر ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینیئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کی تشکیل اور میت پاکستان لانے کی درخواست پر سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بیرسٹر شعیب رزاق کی درخواست پر سماعت کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سینیئر صحافی ارشد شریف کو کچھ حکومتی عناصر کی جانب سے دباؤ کا سامنا تھا، جان کو خطرے کے باعث اپنی حفاظت کے لیے انہیں دبئی جانا پڑا۔
درخواست کے متن کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مختصر قیام کے دوران انہیں ملک چھوڑنے پر پریشرائز کیا گیا، برطانیہ کے لیے ویزہ پراسیس کو بھی رکوا دیا گیا اور ارشد شریف کینیا جانے پر مجبور ہوئے جہاں 24 اکتوبر کو انہیں گولی مار دی گئی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صحافی ارشد شریف کو قتل کیا گیا ہے؟ ابھی میت کہاں ہے؟
بیرسٹر شعیب رزاق نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنایا جائے جو اس بات کی تحقیقات کرے کہ ارشد شریف کس وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے، وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے معاملے پر کینیا کی حکومت سے رابطہ کرے، وزارت خارجہ اور ایف آئی اے کو ارشد شریف کی لاش پاکستان لانے کے اقدامات کی ہدایت کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ و سیکرٹری خارجہ فوری طور پر نمائندے مقرر کریں جو ارشد شریف کی فیملی سے رابطہ کریں اور انہیں مطمئن کرنے کیلئے تمام اقدامات کیے جائیں۔
عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔