05 نومبر ، 2022
اسلام آباد کی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کو جلسے اور دھرنے کی اجازت دینے سے ایک بار پھر انکار کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر متفرق درخواست میں پی ٹی آئی کی جلسے اور دھرنے کے لیے این او سی حاصل کرنے کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 3 نومبر کی شام کو تحریک انصاف کی ریلی پر حملہ ہوا، عمران خان زخمی اور ایک شہری جاں بحق ہوا، عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، سکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے بھی عمران خان کو سکیورٹی خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے، اس صورتحال میں پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے اور دھرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سکیورٹی الرٹ کے پیش نظر پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں دھرنےکی اجازت نہیں دی جا سکتی، حملے کا ملزم بھی جائے وقوعہ سے گرفتارکر لیا گیا، حملہ آور نے اعترافی بیان میں کہا کہ عمران خان نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی اس لیے وہی نشانہ تھے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں اس سے قبل بھی مذہبی انتہا پسندی میں قتل کے واقعات ہو چکے ہیں، سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی بھی ایسے واقعات میں قتل ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اسلحے سمیت اسلام آباد آنے کا اعلان کر رہے ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسلحے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرنے کا کہا ہے جبکہ فواد چوہدری نےکارکنوں کو اشتعال دلاتے ہوئے حکومت سے بدلہ لینے کی بات کی ہے۔