پاکستان
05 دسمبر ، 2012

ایک مافیا نے سرکارکو جتناکہا، سی این جی کی قیمت اتنی رکھ دی، جسٹس خواجہ

ایک مافیا نے سرکارکو جتناکہا، سی این جی کی قیمت اتنی رکھ دی، جسٹس خواجہ

اسلام آباد…سی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کاروبار منافع کی بنیاد پر ہوتا ہے، جس کے وارے میں آتا ہے کرے ورنہ نہیں۔ ملک میں ایک مافیا ہے جس نے جتنی قیمت کہی اتنی رکھ دی گئی۔ جسٹس جوا د ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے سی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سندھ کی سی این جی ایسوسی ایشن کی جانب سے وسیم سجاد پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ موجودہ قیمتوں پر سی این جی فروخت نہیں کی جا سکتی، عدالت ریلیف دے۔عدالت نے سی این جی کی قیمتیں بڑھاکرریلیف دینے کی استدعامستردکرتے ہوئے کل تک اکاونٹس کی تفصیلات پیش کرنے کاحکم دیا۔ جسٹس جوا دایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ کاروبار منافع کی بنیاد پر ہوتا ہے، جس کے وارے میں آتا ہے کاروبار کرے ورنہ نہیں،سی این جی اسٹیشنز بند ہوں یا ختم ہو جائیں ، اِس کی پرواہ نہیں۔ عدالت نے صرف قانون کے تحت معاملے کا جائزہ لینا ہے۔ اوگرا کے وکیل سلمان اکرم راجا کاکہناتھاکہ ملک بھر میں تین ہزار 395 سی این جی اسٹیشنز کو لائسنس جاری کیے گئے۔ اِس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ سی این جی کا ٹیرف کہاں ہے، لائسنس کے بغیر سی این جی فروخت نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے اوگرا سے کہا کہ کل تک رپورٹ جمع کرائی جائے کہ سی این جی لائسنس کے حصول کیلئے اوگرا کے پاس کتنی درخواستیں آئیں، کتنی منظور ، کتنی مسترد ہوئیں اور کتنی درخواستوں پر سی این جی اسٹیشنز لگے۔ مقدمہ کی مزید سماعت کل کی جائے گی۔

مزید خبریں :