30 نومبر ، 2022
قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ایک کروڑ 25 لاکھ بچے محنت و مشقت کرتے ہیں اور یہ تعداد مجموعی بچوں کی آبادی کا 16 فی صد ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ بچوں کو مشقت سے روکنے اور تشدد سے بچانے کیلئے قانون تو موجود ہیں لیکن عمل درآمد نہیں ہوتا، بچوں کے تحفظ سے متعلق وفاقی اور صوبائی سطح پر قوانین میں ہم آہنگی لانے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین قومی کمیشن برائے حقوق اطفال افشاں تحسین کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک لیبر اور بچوں پر تشدد روکنے کیلئے کمیشن فعال ہوگیا ہے اور اب تک 250 شکایات کی شنوائی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یونیسیف کے مطابق پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 2 کروڑ 28 لاکھ سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں۔
لیگل ایڈوائزر قومی کمیشن برائے حقوق اطفال لائبہ قیوم کا کہنا تھا کہ بچوں پر بڑھتے تشدد کے واقعات کی وجہ قوانین پر مناسب عمل درآمد کا نہ ہونا ہے۔
قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بچوں کو جیل میں رکھنے کی بجائے انہیں بحالی مراکز میں رکھا جائے تاکہ وہ جرائم سے دور رہیں اور انہیں مختلف مہارتیں بھی سکھائی جاسکیں۔